‌صحيح البخاري - حدیث 7555

كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ} [الصافات: 96] صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ وَالْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ عَنْ زَهْدَمٍ قَالَ كَانَ بَيْنَ هَذَا الْحَيِّ مِنْ جُرْمٍ وَبَيْنَ الْأَشْعَرِيِّينَ وُدٌّ وَإِخَاءٌ فَكُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ فَقُرِّبَ إِلَيْهِ الطَّعَامُ فِيهِ لَحْمُ دَجَاجٍ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ كَأَنَّهُ مِنْ الْمَوَالِي فَدَعَاهُ إِلَيْهِ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا فَقَذِرْتُهُ فَحَلَفْتُ لَا آكُلُهُ فَقَالَ هَلُمَّ فَلْأُحَدِّثْكَ عَنْ ذَاكَ إِنِّي أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ قَالَ وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَهْبِ إِبِلٍ فَسَأَلَ عَنَّا فَقَالَ أَيْنَ النَّفَرُ الْأَشْعَرِيُّونَ فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى ثُمَّ انْطَلَقْنَا قُلْنَا مَا صَنَعْنَا حَلَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا وَمَا عِنْدَهُ مَا يَحْمِلُنَا ثُمَّ حَمَلَنَا تَغَفَّلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ وَاللَّهِ لَا نُفْلِحُ أَبَدًا فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا لَهُ فَقَالَ لَسْتُ أَنَا أَحْمِلُكُمْ وَلَكِنَّ اللَّهَ حَمَلَكُمْ وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ وَتَحَلَّلْتُهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7555

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ الصافات میں ) ارشاد اور اللہ نے پیدا کیا تمہیں اور جو کچھ تم کرتے ہو ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، ان سے عبدالوہاب نے، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے، ان سے ابوقلابہ اور قاسم تمیمی نے، ان سے زہدم نے بیان کیا کہ اس قبیلہ جرم اور اشعریوں میں محبت اور بھائی چارہ کا معاملہ تھا۔ ایک مرتبہ ہم ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ ان کے پاس کھانا لایا گیا جس میں مرغی کا گوشت بھی تھا۔ ان کے ہاں ایک بنی تیم اللہ کا بھی شخص تھا۔ غالباً وہ عرب کے غلام لوگوں میں سے تھا۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے پاس بلایا تو اس نے کہا کہ میں نے مرغی کو گندگی کھاتے دیکھا ہے اور اسی وقت سے قسم کھا لی کہ اس کا گوشت نہیں کھاؤں گا۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا، سنو! میں تم سے اس کے متعلق ایک حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیان کرتا ہوں۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اشعریوں کے کچھ افراد کو لے کر حاضر ہوا اور ہم نے آپ سے سواری مانگی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ واللہ! میں تمہارے لیے سواری کا انتظام نہیں کر سکتا، نہ میرے پاس کوئی ایسی چیز ہے جسے میں تمہیں سواری کے لیے دوں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مال غنیمت میں سے کچھ اونٹ آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے متعلق پوچھا کہ اشعری لوگ کہاں ہیں؟ چنانچہ آپ نے ہمیں پانچ عمدہ اونٹ دینے کا حکم دیا۔ ہم انہیں لے کر چلے تو ہم نے اپنے عمل کے متعلق سوچا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھائی تھی کہ ہمیں سواری کے لیے کوئی جانور نہیں دیں گے اور نہ آپ کے پاس کوئی ایسا جانور ہے جو ہمیں سواری کے لیے دیں۔ ہم نے سوچا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قسم بھول گئے ہیں، واللہ! ہم کبھی فلاح نہیں پا سکتے۔ ہم واپس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے اور آپ سے صورت حال کے متعلق پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں یہ سواری نہیں دے رہا ہوں بلکہ اللہ دے رہا ہے۔ واللہ! میں اگر کوئی قسم کھا لیتا ہوں اور پھر اس کے خلاف میں دیکھتا ہوں تو میں وہی کرتا ہوں جس میں بھلائی ہوتی ہے اور قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں۔
تشریح : اس حدیث کوامام بخاری  یہاں اس لیے لائے کہ بندے کےافعال کاخالق اللہ تعالیٰ ہےجب توآنحضرت ﷺ نےیہ فرمایا کہ میں نے تم کوسوار ی نہیں دی بلکہ اللہ تعالیٰ نےدی ہے۔ اس حدیث کوامام بخاری  یہاں اس لیے لائے کہ بندے کےافعال کاخالق اللہ تعالیٰ ہےجب توآنحضرت ﷺ نےیہ فرمایا کہ میں نے تم کوسوار ی نہیں دی بلکہ اللہ تعالیٰ نےدی ہے۔