كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {بَلْ هُوَ قُرْآنٌ مَجِيدٌ فِي لَوْحٍ مَحْفُوظٍ} [البروج: 22]، صحيح و قَالَ لِي خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ سَمِعْتُ أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمَّا قَضَى اللَّهُ الْخَلْقَ كَتَبَ كِتَابًا عِنْدَهُ غَلَبَتْ أَوْ قَالَ سَبَقَتْ رَحْمَتِي غَضَبِي فَهُوَ عِنْدَهُ فَوْقَ الْعَرْشِ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ البروج میں ) فرمانا ’’ بلکہ وہ عظیم قرآن ہے جو لوح محفوظ میں ہے
امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا۔ ہم سے معتمر نے بیان کیا، کہا میں نے اپنے والد سلیمان سے سنا، انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے ابورافع سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ جب خلقت کا پیدا کرنا ٹھہرا چکا (یا جب خلقت پیدا کر چکا) تو اس نے عرش کے اوپر اپنے پاس ایک کتاب لکھ کر رکھی اس میں یوں ہے میری رحمت میرے غصے پر غالب ہے یا میرے غصے سے آگے بڑھ چکی ہے۔
تشریح :
حضرت امام بخاری نےاپنی کتاب باب خلق افعال العباد میں کہا کہ قرآن مجید یادکیا جاتا ہے،لکھا جاتاہے،زبانوں سے پڑھا جاتاہے۔یہ قرآن اللہ کا کلام ہے جومخلوق نہیں ہے۔ مگر کاغذ سیاہی اورجلد یہ سب چیزیں مخلوق ہیں۔مضمون باب میں کتب سابقہ کی تحریف کاذکر ہےآج کل جونسخے توراۃ وانجیل کےنام سے دنیا میں مشہور ہیں ان میں تحریف لفظی اورمعنوی ہردو طرح سےموجو دہے۔اسی لیے اس پراجماع ہےکہ ان کتابوں کامطالعہ اوراشتغال مضبوط الایمان لوگوں کےلیے جائز ہے جوان کارد کرنے اورجواب دینے کےلیے پڑھیں ۔آخرمیں لوح محفوظ کا ذکر ہے۔لوح محفوظ عرش کے پاس ہے۔حدیث سےیہ بھی نکلتا ہے کہ صفات افعال جیسے رحم اورغضب وغیرہ یہ حادث ہیں ورنہ قدیم میں سابقیت اورمسبوقیت نہیں ہوسکتی۔
حضرت امام بخاری نےاپنی کتاب باب خلق افعال العباد میں کہا کہ قرآن مجید یادکیا جاتا ہے،لکھا جاتاہے،زبانوں سے پڑھا جاتاہے۔یہ قرآن اللہ کا کلام ہے جومخلوق نہیں ہے۔ مگر کاغذ سیاہی اورجلد یہ سب چیزیں مخلوق ہیں۔مضمون باب میں کتب سابقہ کی تحریف کاذکر ہےآج کل جونسخے توراۃ وانجیل کےنام سے دنیا میں مشہور ہیں ان میں تحریف لفظی اورمعنوی ہردو طرح سےموجو دہے۔اسی لیے اس پراجماع ہےکہ ان کتابوں کامطالعہ اوراشتغال مضبوط الایمان لوگوں کےلیے جائز ہے جوان کارد کرنے اورجواب دینے کےلیے پڑھیں ۔آخرمیں لوح محفوظ کا ذکر ہے۔لوح محفوظ عرش کے پاس ہے۔حدیث سےیہ بھی نکلتا ہے کہ صفات افعال جیسے رحم اورغضب وغیرہ یہ حادث ہیں ورنہ قدیم میں سابقیت اورمسبوقیت نہیں ہوسکتی۔