كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ القُرْآنِ} صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدٍ الْقَارِيَّ حَدَّثَاهُ أَنَّهُمَا سَمِعَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَمَعْتُ لِقِرَاءَتِهِ فَإِذَا هُوَ يَقْرَأُ عَلَى حُرُوفٍ كَثِيرَةٍ لَمْ يُقْرِئْنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكِدْتُ أُسَاوِرُهُ فِي الصَّلَاةِ فَتَصَبَّرْتُ حَتَّى سَلَّمَ فَلَبَبْتُهُ بِرِدَائِهِ فَقُلْتُ مَنْ أَقْرَأَكَ هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي سَمِعْتُكَ تَقْرَأُ قَالَ أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ كَذَبْتَ أَقْرَأَنِيهَا عَلَى غَيْرِ مَا قَرَأْتَ فَانْطَلَقْتُ بِهِ أَقُودُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى حُرُوفٍ لَمْ تُقْرِئْنِيهَا فَقَالَ أَرْسِلْهُ اقْرَأْ يَا هِشَامُ فَقَرَأَ الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَلِكَ أُنْزِلَتْ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَأْ يَا عُمَرُ فَقَرَأْتُ الَّتِي أَقْرَأَنِي فَقَالَ كَذَلِكَ أُنْزِلَتْ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ مزمل میں ) فرمان پس قرآن میں سے وہ پڑھو جو تم سے آسانی سے ہو سکے ( یعنی نماز میں )
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا، ان سے مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن عبدالقاری نے، ان دونوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سورۃ الفرقان پڑھتے سنا۔ میں نے دیکھا کہ وہ قرآن مجید بہت سے ایسے طریقوں سے پڑھ رہے تھے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نہیں پڑھائے تھے۔ قریب تھا کہ نماز ہی میں ان پر میں ہلہ کر دوں لیکن میں نے صبر سے کام لیا اور جب انہوں نے سلام پھیرا تو میں نے ان کی گردن میں اپنی چادر کا پھندا لگا دیا اور ان سے کہا تمہیں یہ سورت اس طرح کس نے پڑھائی جسے میں نے ابھی تم سے سنا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھائی ہے۔ میں نے کہا تم جھوٹے ہو، مجھے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے مختلف قرآت سکھائی ہے جو تم پڑھ رہے تھے۔ چنانچہ میں انہیں کھینچتا ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا اور عرض کیا کہ میں نے اس شخص کو سورۃ الفرقان اس طرح پڑھتے سنا جو آپ نے مجھے نہیں سکھائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں چھوڑ دو۔ ہشام! تم پڑھ کر سناؤ۔ انہوں نے وہی قرآت پڑھی جو میں ان سے سن چکا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسی طرح یہ سورت نازل ہوئی ہے۔ اے عمر! اب تم پڑھو! میں نے اس قرآت کے مطابق پڑھا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سکھائی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس طرح بھی نازل ہوئی ہے۔ یہ قرآن عرب کی سات بولیوں پر اتارا گیا ہے۔ پس تمہیں جس قرآت میں سہولت ہو پڑھو۔
تشریح :
اس حدیث سےحضرت امام بخاری نےیہ نکالا کہ قرأت اورچیزہےاور قرآن اورچیزہےاس لیےقرأت میں اختلاف ہوسکتاہے جیسے عمر اورہشام کی قرأت میں ہوا ۔مگر قرآن میں اختلاف نہیں ہوسکتا۔قرأت قرآن میں سب سےزیادہ آسان سورۂ فاتحہ ہے۔لہذا وہ بھی اس میں داخل ہے۔یہ بھی مطلب ہےکہ جہاں سےقرآن مجید یاد ہووہاں سےقرأت کرسکتے ہواور جتنا آسانی سے قرأت کرسکو اتناہی قرأت کرو۔اما م کوخاص ہدایت ہےکہ وہ قرأت کےوقت مقتدیوں کاضرورلحاظ رکھے۔
اس حدیث سےحضرت امام بخاری نےیہ نکالا کہ قرأت اورچیزہےاور قرآن اورچیزہےاس لیےقرأت میں اختلاف ہوسکتاہے جیسے عمر اورہشام کی قرأت میں ہوا ۔مگر قرآن میں اختلاف نہیں ہوسکتا۔قرأت قرآن میں سب سےزیادہ آسان سورۂ فاتحہ ہے۔لہذا وہ بھی اس میں داخل ہے۔یہ بھی مطلب ہےکہ جہاں سےقرآن مجید یاد ہووہاں سےقرأت کرسکتے ہواور جتنا آسانی سے قرأت کرسکو اتناہی قرأت کرو۔اما م کوخاص ہدایت ہےکہ وہ قرأت کےوقت مقتدیوں کاضرورلحاظ رکھے۔