كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ مَا يَجُوزُ مِنْ تَفْسِيرِ التَّوْرَاةِ وَغَيْرِهَا مِنْ كُتُبِ اللَّهِ، بِالعَرَبِيَّةِ وَغَيْرِهَا صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ وَامْرَأَةٍ مِنْ الْيَهُودِ قَدْ زَنَيَا فَقَالَ لِلْيَهُودِ مَا تَصْنَعُونَ بِهِمَا قَالُوا نُسَخِّمُ وُجُوهَهُمَا وَنُخْزِيهِمَا قَالَ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ فَجَاءُوا فَقَالُوا لِرَجُلٍ مِمَّنْ يَرْضَوْنَ يَا أَعْوَرُ اقْرَأْ فَقَرَأَ حَتَّى انْتَهَى إِلَى مَوْضِعٍ مِنْهَا فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ قَالَ ارْفَعْ يَدَكَ فَرَفَعَ يَدَهُ فَإِذَا فِيهِ آيَةُ الرَّجْمِ تَلُوحُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ عَلَيْهِمَا الرَّجْمَ وَلَكِنَّا نُكَاتِمُهُ بَيْنَنَا فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُجِمَا فَرَأَيْتُهُ يُجَانِئُ عَلَيْهَا الْحِجَارَةَ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب: تورات اور اس کے علاوہ دوسری آسمانی کتابوں کی تفسیر اور ترجمہ عربی وغیرہ میں کرنے کا جائز ہونا
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک یہودی مرد اور عورت لائے گئے، جنہوں نے زنا کیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں سے پوچھا کہ تم ان کے ساتھ کیا کرتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہم ان کا منہ کالا کر کے انہیں رسوا کرتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر توریت لاؤ اور اس کی تلاوت کرو اگر تم سچے ہو چنانچہ وہ (توریت)لائے اور ایک شخص سے جس پر وہ مطمئن تھے کہا کہ اے اعور! پڑھو۔ چنانچہ اس نے پڑھا اور جب اس کے ایک مقام پر پہنچا تو اس پر اپنا ہاتھ رکھ دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنا ہاتھ اٹھاؤ، جب اس نے اپنا ہاتھ اٹھایا تو اس میں آیت رجم بالکل واضح طور پر موجود تھی، اس نے کہا: اے محمد! ان پر رجم کا حکم تو واقعی ہے لیکن ہم اسے آپس میں چھپاتے ہیں۔ چنانچہ دونوں رجم کئے گئے، میں نے دیکھا کہ مرد عورت کو پتھر سے بچانے کے لیے اس پر جھکا پڑتا تھا۔
تشریح :
اس حدیث سےباب کامطلب یوں نکلا کہ آنحضرت ﷺ عبرانی زبان نہیں جانتے تھےپھر جوآپ نےحکم دیا کہ توراۃ لاکر سناؤ۔ گویا ترجمہ کرنے کی اجازت دی۔
اس حدیث سےباب کامطلب یوں نکلا کہ آنحضرت ﷺ عبرانی زبان نہیں جانتے تھےپھر جوآپ نےحکم دیا کہ توراۃ لاکر سناؤ۔ گویا ترجمہ کرنے کی اجازت دی۔