كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ مَا يَجُوزُ مِنْ تَفْسِيرِ التَّوْرَاةِ وَغَيْرِهَا مِنْ كُتُبِ اللَّهِ، بِالعَرَبِيَّةِ وَغَيْرِهَا صحيح وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ أَنَّ هِرَقْلَ دَعَا تَرْجُمَانَهُ ثُمَّ دَعَا بِكِتَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَهُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى هِرَقْلَ وَ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ الْآيَةَ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب: تورات اور اس کے علاوہ دوسری آسمانی کتابوں کی تفسیر اور ترجمہ عربی وغیرہ میں کرنے کا جائز ہونا
اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ مجھے ابوسفیان بن حرب نے خبر دی کہ ہرقل نے اپنے ترجمان کو بلایا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خط منگوایا اور اسے پڑھا۔ شروع اللہ کے نام سے جو بہت نہایت رحم کرنے والا بڑا مہربان ہے۔ اللہ کے بندے اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہرقل کی جانب۔ پھر یہ آیت لکھی تھی «یا أہل الکتاب تعالوا إلی کلمۃ سواء بیننا وبینکم» کہ اے کتاب والو! اس بات پر آ جاؤ جو ہم میں تم میں یکساں مانی جاتی ہے آخر آیت تک۔
تشریح :
اس سےامام بخاری نےترجمہ کاجواز نکالا ۔آنحضرت ﷺ نےہرقل کوعربی زبان میں خط لکھا حالانکہ آپ جانتے تھےکہ ہرقل عربی نہیں سمجھتا اوراس لیے اس نےترجمان بلایا توگویا آپ نے ترجمہ کی اجازت دی۔اس باب سے حضرت امام بخاری نےان بیوقوفوں کارد کیا جوآسمانی کتابوں یا اوردوسری کتابوں کاترجمہ دوسری زبان میں کرنا بہتر نہیں حانتے اوراس آیت سےاس پراس طرح استدلال کیاکہ تورات اصل عبرانی زبان میں تھی اورعربوں کولاکرسنانے کاجواللہ نےحکم دیاتو یقیناً اس کا مطلب یہ ہواکہ عربی میں ترجمہ کرکےسناؤ کیونکہ عرب لوگ عبرانی نہیں سمجھتے تھےاور ترجمہ اورتفسیر کےجواز پرسب مسلمانوں کااجماع ہے۔
اس سےامام بخاری نےترجمہ کاجواز نکالا ۔آنحضرت ﷺ نےہرقل کوعربی زبان میں خط لکھا حالانکہ آپ جانتے تھےکہ ہرقل عربی نہیں سمجھتا اوراس لیے اس نےترجمان بلایا توگویا آپ نے ترجمہ کی اجازت دی۔اس باب سے حضرت امام بخاری نےان بیوقوفوں کارد کیا جوآسمانی کتابوں یا اوردوسری کتابوں کاترجمہ دوسری زبان میں کرنا بہتر نہیں حانتے اوراس آیت سےاس پراس طرح استدلال کیاکہ تورات اصل عبرانی زبان میں تھی اورعربوں کولاکرسنانے کاجواللہ نےحکم دیاتو یقیناً اس کا مطلب یہ ہواکہ عربی میں ترجمہ کرکےسناؤ کیونکہ عرب لوگ عبرانی نہیں سمجھتے تھےاور ترجمہ اورتفسیر کےجواز پرسب مسلمانوں کااجماع ہے۔