كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ ذِكْرِ النَّبِيِّ ﷺ وَرِوَايَتِهِ عَنْ رَبِّهِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي سُرَيْجٍ أَخْبَرَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفَتْحِ أَوْ مِنْ سُورَةِ الْفَتْحِ قَالَ فَرَجَّعَ فِيهَا قَالَ ثُمَّ قَرَأَ مُعَاوِيَةُ يَحْكِي قِرَاءَةَ ابْنِ مُغَفَّلٍ وَقَالَ لَوْلَا أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ عَلَيْكُمْ لَرَجَّعْتُ كَمَا رَجَّعَ ابْنُ مُغَفَّلٍ يَحْكِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لِمُعَاوِيَةَ كَيْفَ كَانَ تَرْجِيعُهُ قَالَ آ آ آ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب: نبی کریم ﷺ کا اپنے رب سے روایت کرنا
ہم سے احمد بن ابی سریح نے بیان کیا، کہا ہم کو شبابہ نے خبر دی، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے معاویہ بن قرہ نے، ان سے عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنی ایک اونٹنی پر سوار تھے اور سورۃ الفتح پڑھ رہے تھے یا سورۃ الفتح میں سے کچھ آیات پڑھ رہے تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر آپ نے اس میں ترجیع کی۔ شعبہ نے کہا یہ حدیث بیان کر کے معاویہ نے اس طرح آواز دہرا کر قرآت کی جیسے عبداللہ بن مغفل کیا کرتے تھے اور معاویہ نے کہا اگر مجھ کو اس کا خیال نہ ہوتا کہ لوگ تمہارے پاس جمع ہو کر ہجوم کریں گے تو میں اسی طرح آواز دہرا کر قرآت کرتا جس طرح عبداللہ بن مغفل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح آواز دہرانے کو نقل کیا تھا۔ شعبہ نے کہا میں نے معاویہ سے پوچھا ابن مغفل کیوں کر آواز دہراتے تھے؟ انہوں نے کہا آآآ تین تین بار مد کے ساتھ آواز دہراتے تھے۔
تشریح :
آواز کودہرادہرا کرپہلے پست پھر بلند سےپڑھنا ترجیع کہلاتاہے۔
آواز کودہرادہرا کرپہلے پست پھر بلند سےپڑھنا ترجیع کہلاتاہے۔