كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {قُلْ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا} [آل عمران: 93] صحيح حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا بَقَاؤُكُمْ فِيمَنْ سَلَفَ مِنْ الْأُمَمِ كَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ أُوتِيَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ التَّوْرَاةَ فَعَمِلُوا بِهَا حَتَّى انْتَصَفَ النَّهَارُ ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا ثُمَّ أُوتِيَ أَهْلُ الْإِنْجِيلِ الْإِنْجِيلَ فَعَمِلُوا بِهِ حَتَّى صُلِّيَتْ الْعَصْرُ ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا ثُمَّ أُوتِيتُمْ الْقُرْآنَ فَعَمِلْتُمْ بِهِ حَتَّى غَرَبَتْ الشَّمْسُ فَأُعْطِيتُمْ قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ فَقَالَ أَهْلُ الْكِتَابِ هَؤُلَاءِ أَقَلُّ مِنَّا عَمَلًا وَأَكْثَرُ أَجْرًا قَالَ اللَّهُ هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ حَقِّكُمْ شَيْئًا قَالُوا لَا قَالَ فَهُوَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ آل عمران میں ) یوں فرمانا اے رسول ! کہہ دے اچھا تورات لاؤ اور اسے پڑھ کرسناؤ اگرتم سچےہو
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گذشتہ امتوں کے مقابلہ میں تمہارا وجود ایسا ہے جیسے عصر اور مغرب کے درمیان کا وقت، اہل توریت کو توریت دی گئی تو انہوں نے اس پر عمل کیا یہاں تک کہ دن آدھا ہو گیا اور وہ عاجز ہو گئے۔ پھر انہیں ایک ایک قیراط دیا گیا۔ پھر اہل انجیل کو انجیل دی گئی اور انہوں نے اس پر عمل کیا یہاں تک کہ عصر کی نماز کا وقت ہو گیا، انہیں بھی ایک ایک قیراط دیا گیا۔ پھر تمہیں قرآن دیا گیا اور تم نے اس پر عمل کیا یہاں تک کہ مغرب کا وقت ہو گیا، تمہیں دو دو قیراط دئیے گئے، اس پر کتاب نے کہا کہ یہ ہم سے عمل میں کم ہیں اور اجر میں زیادہ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کیا میں نے تمہارا حق دینے میں کوئی ظلم کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پھر یہ میرا فضل ہے میں جسے چاہوں دوں۔
تشریح :
یعنی یہ نسبت یہود اورنصاریٰ کےدونوں کوملا کرمسلمانوں کاوقت بہت کم تھا جس میں انہوں نے کام کیا کیونکہ کہاں صبح سےلے کر عصر تک ،کہاں عصرسے سورج ڈوبنےتک ، اب حنفیہ کایہ استدلال صحیح نہیں کہ عصر کاوقت دومثل سایہ سےرشروع ہوتاہے۔
یعنی یہ نسبت یہود اورنصاریٰ کےدونوں کوملا کرمسلمانوں کاوقت بہت کم تھا جس میں انہوں نے کام کیا کیونکہ کہاں صبح سےلے کر عصر تک ،کہاں عصرسے سورج ڈوبنےتک ، اب حنفیہ کایہ استدلال صحیح نہیں کہ عصر کاوقت دومثل سایہ سےرشروع ہوتاہے۔