كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ} [القيامة: 16]، صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَالِجُ مِنْ التَّنْزِيلِ شِدَّةً وَكَانَ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ فَقَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَنَا أُحَرِّكُهُمَا لَكَ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَرِّكُهُمَا فَقَالَ سَعِيدٌ أَنَا أُحَرِّكُهُمَا كَمَا كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يُحَرِّكُهُمَا فَحَرَّكَ شَفَتَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ قَالَ جَمْعُهُ فِي صَدْرِكَ ثُمَّ تَقْرَؤُهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ قَالَ فَاسْتَمِعْ لَهُ وَأَنْصِتْ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا أَنْ تَقْرَأَهُ قَالَ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام اسْتَمَعَ فَإِذَا انْطَلَقَ جِبْرِيلُ قَرَأَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا أَقْرَأَهُ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ القیامہ میں ) ارشاد قرآن نازل ہوتے وقت اس کے ساتھ اپنی زبان کو حرکت نہ دیا کر آپ ﷺ اس آیت کے اترنے سے پہلے وحی اترتے وقت ایسا کرتے تھے۔ ابوہریرہ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے یہ نقل کیا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے ساتھ ہوں، اس وقت تک جب بھی وہ مجھے یاد کرتا ہے اور میری یاد میں اپنے ہونٹ ہلاتا ہے
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے (سورۃ القیامہ میں) اللہ تعالیٰ کا ارشاد «لا تحرک بہ لسانک» کے متعلق کہ وحی نازل ہوتی ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کا بہت بار پڑتا ہے اور آپ اپنے ہونٹ ہلاتے۔ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں تمہیں ہلا کے دکھاتا ہوں جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہلاتے تھے۔ سعید نے کہا کہ جس طرح ابن عباس رضی اللہ عنہما ہونٹ ہلا کر دکھاتے تھے، میں تمہارے سامنے اسی طرح ہلاتا ہوں۔ چنانچہ انہوں نے اپنے ہونٹ ہلائے۔ (ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ)اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «لا تحرک بہ لسانک لتعجل بہ * إن علینا جمعہ وقرآنہ» یعنی تمہارے سینے میں قرآن کا جما دینا اور اس کو پڑھا دینا ہمارا کام ہے جب ہم (جبرائیل علیہ السلام کی زبان پر) اس کو پڑھ چکیں اس وقت تم اس کے پڑھنے کی پیروی کرو۔ مطلب یہ ہے کہ جبرائیل علیہ السلام کے پڑھتے وقت کان لگا کر سنتے رہو اور خاموش رہو، یہ ہمارا ذمہ ہے کہ ہم تم سے ویسا ہی پڑھوا دیں گے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اس آیت کے اترنے کے بعد جب جبرائیل علیہ السلام آتے (قرآن سناتے) تو آپ کان لگا کر سنتے۔ جب جبرائیل علیہ السلام چلے جاتے تو آپ لوگوں کو اسی طرح پڑھ کر سنا دیتے جیسے جبرائیل علیہ السلام نے آپ کو پڑھ کر سنایا تھا۔
تشریح :
حضرت اما م بخاری کامقصد یہ ہے کہ ہمارے الفاظ قرآن جومنہ سےنکلتے ہیں یہ ہمارا فعل ہےجومخلوق ہےاورقرآن اللہ کا کلام ہے جوغیر مخلوق ہے۔حضر ت سعید بن جبیر مشہود تابعی اسدی کوفی ہیں۔حجاج بن یوسف نےان کوشعبان سنہ 99ھ میں بعمر50سال شہید کیا۔حضرت سعید بن جبیر کی بدعا سےحجاج بن یوسف پندرہ دن بعدمرگیا۔یو ں کہتا ہواکہ میں جب سونے کا ارادہ کرتاہوں توسعید ین جبیر میراپاؤں پگڑلیتا ہے۔حضرت سعید بن جبیر مضافات میں دفن کئے گئےرحمہ اللہ رحمۃ واسعۃ۔
حضرت اما م بخاری کامقصد یہ ہے کہ ہمارے الفاظ قرآن جومنہ سےنکلتے ہیں یہ ہمارا فعل ہےجومخلوق ہےاورقرآن اللہ کا کلام ہے جوغیر مخلوق ہے۔حضر ت سعید بن جبیر مشہود تابعی اسدی کوفی ہیں۔حجاج بن یوسف نےان کوشعبان سنہ 99ھ میں بعمر50سال شہید کیا۔حضرت سعید بن جبیر کی بدعا سےحجاج بن یوسف پندرہ دن بعدمرگیا۔یو ں کہتا ہواکہ میں جب سونے کا ارادہ کرتاہوں توسعید ین جبیر میراپاؤں پگڑلیتا ہے۔حضرت سعید بن جبیر مضافات میں دفن کئے گئےرحمہ اللہ رحمۃ واسعۃ۔