كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَلاَ تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَنْدَادًا} [البقرة: 22] صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ قَالَ أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ قُلْتُ إِنَّ ذَلِكَ لَعَظِيمٌ قُلْتُ ثُمَّ أَيُّ قَالَ ثُمَّ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ تَخَافُ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ قُلْتُ ثُمَّ أَيُّ قَالَ ثُمَّ أَنْ تُزَانِيَ بِحَلِيلَةِ جَارِكَ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ البقرہ میں ) ارشاد پس اللہ کے شریک نہ بناؤ
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابووائل نے، ان سے عمرو بن شرجیل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا گناہ اللہ کے یہاں سب سے بڑا ہے؟ فرمایا یہ کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراؤ حالانکہ اسی نے تمہیں پیدا کیا ہے۔ میں نے کہا یہ تو بہت بڑا گناہ ہے۔ میں نے عرض کیا: پھر کون سا؟ فرمایا یہ کہ تم اپنے بچے کو اس خطرہ کی وجہ سے قتل کر دو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا۔ میں نے عرض کیا کہ پھر کون؟ فرمایا یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو۔
تشریح :
زنا بہر حال برا کام ہے مگر یہ بہت ہی زیادہ براہے۔
امام بخاری نےیہ حدیث لاکراس طرف اشارہ کیا کہ قدریہ اورمعتزلہ جوبندے کواپنے کاافعال کاخالق کہتے ہیں وہ گویا اللہ کا برابروالا بندے کوبتاتے ہیں توان کایہ اعتقاد بہت بڑا گناہ ہوا۔اللہ کی عبادت کےکاموں میں کسی غیر کوشریک ساجھی بنانا شرک ہےجواتنا بڑاگناہ ہےکہ بغیر توبہ کئے مرنے والے مشرک کےلیے جنت قطعا حرام ہے۔سارا قرآن مجید شرک کی برائی بیان کرنےسے بھرا ہواہے پھربھی نام نہاد مسلمان ہیں جنہوں نےمزارات بزرگان کاعبادت گاہ بنایا ہوا ہے۔مزاروں پرسجدہ کرنا بزرگوں سےاپنی مرادیں مانگنا اس کےلیے نذر ونیاز کرناعام جہال نےمعمول بنارکھا ہے جوکھلا ہواشرک ہےایسے مسلمانوں کوسوچنا چاہیے کہ وہ اصل اسلام سےکس قدر دورجاپڑے ہیں۔
زنا بہر حال برا کام ہے مگر یہ بہت ہی زیادہ براہے۔
امام بخاری نےیہ حدیث لاکراس طرف اشارہ کیا کہ قدریہ اورمعتزلہ جوبندے کواپنے کاافعال کاخالق کہتے ہیں وہ گویا اللہ کا برابروالا بندے کوبتاتے ہیں توان کایہ اعتقاد بہت بڑا گناہ ہوا۔اللہ کی عبادت کےکاموں میں کسی غیر کوشریک ساجھی بنانا شرک ہےجواتنا بڑاگناہ ہےکہ بغیر توبہ کئے مرنے والے مشرک کےلیے جنت قطعا حرام ہے۔سارا قرآن مجید شرک کی برائی بیان کرنےسے بھرا ہواہے پھربھی نام نہاد مسلمان ہیں جنہوں نےمزارات بزرگان کاعبادت گاہ بنایا ہوا ہے۔مزاروں پرسجدہ کرنا بزرگوں سےاپنی مرادیں مانگنا اس کےلیے نذر ونیاز کرناعام جہال نےمعمول بنارکھا ہے جوکھلا ہواشرک ہےایسے مسلمانوں کوسوچنا چاہیے کہ وہ اصل اسلام سےکس قدر دورجاپڑے ہیں۔