‌صحيح البخاري - حدیث 752

كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ الِالْتِفَاتِ فِي الصَّلاَةِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلاَمٌ، فَقَالَ: «شَغَلَتْنِي أَعْلاَمُ هَذِهِ، اذْهَبُوا بِهَا إِلَى أَبِي جَهْمٍ وَأْتُونِي بِأَنْبِجَانِيَّةٍ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 752

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: نماز میں اِدھر اُدھر دیکھنا ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے زہری سے بیان کیا، انھوں نے عروہ سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دھاری دار چادر میں نماز پڑھی۔ پھر فرمایا کہ اس کے نقش و نگار نے مجھے غافل کر دیا۔ اسے لے جا کر ابوجہم کو واپس کر دو اور ان سے ( بجائے اس کے ) سادی چادر مانگ لاؤ۔
تشریح : یہ چادر ابوجہم نے آپ کو تحفہ میں دی تھی۔ مگراس کے نقش ونگار آپ کو پسندنہیں آئے کیونکہ ان کی وجہ سے نماز کے خشوع وخضوع میں فرق آرہاتھا۔ اس لیے آپ نے اسے واپس کرادیا۔ معلوم ہوا کہ نماز میں غافل کرنے والی کوئی چیز نہ ہونی چاہئیے۔ یہ چادر ابوجہم نے آپ کو تحفہ میں دی تھی۔ مگراس کے نقش ونگار آپ کو پسندنہیں آئے کیونکہ ان کی وجہ سے نماز کے خشوع وخضوع میں فرق آرہاتھا۔ اس لیے آپ نے اسے واپس کرادیا۔ معلوم ہوا کہ نماز میں غافل کرنے والی کوئی چیز نہ ہونی چاہئیے۔