‌صحيح البخاري - حدیث 7516

كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِهِ: {وَكَلَّمَ اللَّهُ مُوسَى تَكْلِيمًا} [النساء: 164] صحيح حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجْمَعُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُونَ لَوْ اسْتَشْفَعْنَا إِلَى رَبِّنَا فَيُرِيحُنَا مِنْ مَكَانِنَا هَذَا فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ لَهُ أَنْتَ آدَمُ أَبُو الْبَشَرِ خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَأَسْجَدَ لَكَ الْمَلَائِكَةَ وَعَلَّمَكَ أَسْمَاءَ كُلِّ شَيْءٍ فَاشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّنَا حَتَّى يُرِيحَنَا فَيَقُولُ لَهُمْ لَسْتُ هُنَاكُمْ فَيَذْكُرُ لَهُمْ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7516

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ نساء ) میں ارشاد کہ اللہ نے موسیٰ سے کلام کیا ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایمان والے قیامت کے دن جمع کئے جائیں گے اور وہ کہیں گے کہ کاش کوئی ہماری شفاعت کرتا تاکہ ہم اپنی اس حالت سے نجات پاتے، چنانچہ وہ آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور کہیں گے کہ آپ آدم ہیں انسانوں کے پردادا۔ اللہ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا، آپ کو سجدہ کرنے کا فرشتوں کو حکم دیا اور ہر چیز کے نام آپ کو سکھائے پس آپ اپنے رب کے حضور میں ہماری شفاعت کریں، آپ جواب دیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں اور آپ اپنی غلطی انہیں یاد دلائیں گے جو آپ سے سرزد ہوئی تھی۔
تشریح : یہ حدیث مختصر ہےاور اس میں دوسرے طریق کی طرف اشارہ ہےجس میں ذکر ہےکہ اس وقت حضرت آدم کہیں گے تم ایسا کروکہ حضرت موسیٰ کےپاس جاؤ وہ ایسے بندے ہیں کہ اللہ نےان سے کلام کیا ،ان کوتوراۃ عنایت فرمائی اور اوپر بھی گزراہےکہ یوں کہاکہ موسیٰ کےپاس جاؤ ان کواللہ نےتوراۃ عنایت فرمائی اوران سےکلام کیا اس سے باب کامطلب ثابت ہوتاہے۔ یہ حدیث مختصر ہےاور اس میں دوسرے طریق کی طرف اشارہ ہےجس میں ذکر ہےکہ اس وقت حضرت آدم کہیں گے تم ایسا کروکہ حضرت موسیٰ کےپاس جاؤ وہ ایسے بندے ہیں کہ اللہ نےان سے کلام کیا ،ان کوتوراۃ عنایت فرمائی اور اوپر بھی گزراہےکہ یوں کہاکہ موسیٰ کےپاس جاؤ ان کواللہ نےتوراۃ عنایت فرمائی اوران سےکلام کیا اس سے باب کامطلب ثابت ہوتاہے۔