‌صحيح البخاري - حدیث 7515

كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِهِ: {وَكَلَّمَ اللَّهُ مُوسَى تَكْلِيمًا} [النساء: 164] صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنَا عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَى فَقَالَ مُوسَى أَنْتَ آدَمُ الَّذِي أَخْرَجْتَ ذُرِّيَّتَكَ مِنْ الْجَنَّةِ قَالَ آدَمُ أَنْتَ مُوسَى الَّذِي اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِرِسَالَاتِهِ وَكَلَامِهِ ثُمَّ تَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ قَدْ قُدِّرَ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ أُخْلَقَ فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7515

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ نساء ) میں ارشاد کہ اللہ نے موسیٰ سے کلام کیا ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، کہا ہم سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، کہا ہم سے حمید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آدم علیہ السلام اور موسیٰ علیہ السلام نے بحث کی، موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ آپ آدم ہیں جنہوں نے اپنی نسل کو جنت سے نکالا۔ آدم علیہ السلام نے کہا کہ آپ موسیٰ ہیں جنہیں اللہ نے اپنے پیغام اور کلام کے لیے منتخب کیا اور پھر بھی آپ مجھے ایک ایسی بات کے لیے ملامت کرتے ہیں جو اللہ نے میری پیدائش سے پہلے ہی میری تقدیر میں لکھ دی تھی، چنانچہ آدم علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام پر غالب آئے۔
تشریح : اس حدیث میں حضرت موسیٰ کےلیے کلام کاصاف اثبات ہےپس اس کی تاویل کرنے والے سراسر غلطی پرہیں۔جب اللہ ہرچیز پرقادر ہےتوکیا وہ اس پرقادر نہیں کہ وہ بلا توسط غیرے جس سے چاہے کلام کرسکے جیساکہ حضرت موسیٰ سےکیا ۔یہ جہمیہ اورمعتزلہ کےخیال فاسد کی صریح تردید ہے۔ اس حدیث میں حضرت موسیٰ کےلیے کلام کاصاف اثبات ہےپس اس کی تاویل کرنے والے سراسر غلطی پرہیں۔جب اللہ ہرچیز پرقادر ہےتوکیا وہ اس پرقادر نہیں کہ وہ بلا توسط غیرے جس سے چاہے کلام کرسکے جیساکہ حضرت موسیٰ سےکیا ۔یہ جہمیہ اورمعتزلہ کےخیال فاسد کی صریح تردید ہے۔