‌صحيح البخاري - حدیث 7513

كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ كَلاَمِ الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ القِيَامَةِ مَعَ الأَنْبِيَاءِ وَغَيْرِهِمْ صحيح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَاءَ حَبْرٌ مِنْ الْيَهُودِ فَقَالَ إِنَّهُ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ جَعَلَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ عَلَى إِصْبَعٍ وَالْأَرَضِينَ عَلَى إِصْبَعٍ وَالْمَاءَ وَالثَّرَى عَلَى إِصْبَعٍ وَالْخَلَائِقَ عَلَى إِصْبَعٍ ثُمَّ يَهُزُّهُنَّ ثُمَّ يَقُولُ أَنَا الْمَلِكُ أَنَا الْمَلِكُ فَلَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ تَعَجُّبًا وَتَصْدِيقًا لِقَوْلِهِ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِلَى قَوْلِهِ يُشْرِكُونَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7513

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید باب: اللہ تعالیٰ کا قیامت کے دن انبیاء اور دوسرے لوگوں سے کلام کرنا برحق ہے ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے عبیدہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ یہودیوں کا ایک عالم خدمت نبوی میں حاضر ہوا اور کہا کہ جب قیامت قائم ہو گی تو اللہ تعالیٰ آسمانوں کو ایک انگلی پر، زمین کو ایک انگلی پر، پانی اور کیچڑ کو ایک انگلی پر، اور تمام مخلوقات کو ایک انگلی پر اٹھا لے گا اور پھر اسے ہلائے گا اور کہے گا میں بادشاہ ہوں، میں بادشاہ ہوں۔ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے یہاں تک کہ آپ کے دندان مبارک کھل گئے، اس بات کی تصدیق اور تعجب کرتے ہوئے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی «وما قدروا اللہ حق قدرہ‏» انہوں نے اللہ کی شان کے مطابق قدر نہیں کی اللہ تعالیٰ کے ارشاد «یشرکون‏» تک۔
تشریح : اس حدیث میں بھی اللہ پاک کاکلام کرنا مذکورہے۔باب سے یہی مطابقت ہے۔حدیث سےیہ بھی ثابت ہواکہ اہل کتاب کی سچی باتوں کی تصدیق کرنا کوئی معیوب بات نہیں ہے۔آنحضرت ﷺ کوہنسی اس بات پر آئی کہ ایک یہودی اللہ کی شان کس کس طورپربیان کررہاہے حالانکہ یہودوہ قوم ہے جس نےاللہ پاک کی قدرومتزلت کوکما حقہ نہیں سمجھا اورحضرت عزیرؑ کوخواہ مخواہ اللہ کابیٹا بنا ڈالا حالانکہ اللہ پاک ایسے رشتوں ناطوں سےبہت ارفع واعلیٰ ہے۔صدق لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا احد- اس حدیث میں بھی اللہ پاک کاکلام کرنا مذکورہے۔باب سے یہی مطابقت ہے۔حدیث سےیہ بھی ثابت ہواکہ اہل کتاب کی سچی باتوں کی تصدیق کرنا کوئی معیوب بات نہیں ہے۔آنحضرت ﷺ کوہنسی اس بات پر آئی کہ ایک یہودی اللہ کی شان کس کس طورپربیان کررہاہے حالانکہ یہودوہ قوم ہے جس نےاللہ پاک کی قدرومتزلت کوکما حقہ نہیں سمجھا اورحضرت عزیرؑ کوخواہ مخواہ اللہ کابیٹا بنا ڈالا حالانکہ اللہ پاک ایسے رشتوں ناطوں سےبہت ارفع واعلیٰ ہے۔صدق لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا احد-