كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ كَلاَمِ الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ القِيَامَةِ مَعَ الأَنْبِيَاءِ وَغَيْرِهِمْ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ خَيْثَمَةَ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْكُمْ أَحَدٌ إِلَّا سَيُكَلِّمُهُ رَبُّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تُرْجُمَانٌ فَيَنْظُرُ أَيْمَنَ مِنْهُ فَلَا يَرَى إِلَّا مَا قَدَّمَ مِنْ عَمَلِهِ وَيَنْظُرُ أَشْأَمَ مِنْهُ فَلَا يَرَى إِلَّا مَا قَدَّمَ وَيَنْظُرُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلَا يَرَى إِلَّا النَّارَ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ فَاتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ قَالَ الْأَعْمَشُ وَحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ خَيْثَمَةَ مِثْلَهُ وَزَادَ فِيهِ وَلَوْ بِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب: اللہ تعالیٰ کا قیامت کے دن انبیاء اور دوسرے لوگوں سے کلام کرنا برحق ہے
ہم سے علی بن حجر نے بیان کیا، کہا ہم کو عیسیٰ بن یونس نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں خیثمہ نے اور ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے ہر شخص سے تمہارا رب اس طرح بات کرے گا کہ تمہارے اور اس کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہو گا وہ اپنے دائیں طرف دیکھے گا اور اسے اپنے اعمال کے سوا اور کچھ نظر نہیں آئے گا اور وہ اپنے بائیں طرف دیکھے گا اور اسے اپنے اعمال کے سوا کچھ نظر نہیں آئے گا۔ پھر اپنے سامنے دیکھے گا تو اپنے سامنے جہنم کے سوا اور کوئی چیز نہ دیکھے گا۔ پس جہنم سے بچو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے ذریعہ ہو سکے۔ اعمش نے بیان کیا کہ مجھ سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا، ان سے خیشمہ نے اسی طرح اور اس میں یہ لفظ زیادہ کئے کہ (جہنم سے بچو) خواہ ایک اچھی بات ہی کے ذریعہ ہو۔
تشریح :
حدیث ھذا میں صاف طور پربندے سےاللہ کاکلام کرناثابت ہےجوبراہ راست بغیر کسی واسطہ کےخود ہوگا۔توحید کےبعد وہ جو اعمال کام آئیں کے ان میں فی سبیل اللہ کسی غریب مسکین یتیم بیوہ کی مدد کرنا بڑی اہمیت رکھتا ہےوہ مدد خواہ کتنی ہی حقیر ہوا گراس میں خلوص ہےتواللہ اسےبہت بڑھادے گا۔ادنیٰ سےادنیٰ مدکھجور کاآدھا حصہ بھی ہے۔اللہ توفیق بخشے اورقبول کرے۔
حضرت عدی بن حاتم سنہ 67ھ میں بعمر 110 سال کوفہ میں فوت ہوئے۔بڑے خاندانی بزرگ تھے۔بہت بڑے سخی حاتم طائی کےبیٹے ہیں۔شعبان سنہ 7ھ میں مسلمان ہوئے۔بعض مؤرخین ان کی عمر ایک سواسی برس لکھی ہے۔رضی اللہ عنہ وارضاہ ۔
حدیث ھذا میں صاف طور پربندے سےاللہ کاکلام کرناثابت ہےجوبراہ راست بغیر کسی واسطہ کےخود ہوگا۔توحید کےبعد وہ جو اعمال کام آئیں کے ان میں فی سبیل اللہ کسی غریب مسکین یتیم بیوہ کی مدد کرنا بڑی اہمیت رکھتا ہےوہ مدد خواہ کتنی ہی حقیر ہوا گراس میں خلوص ہےتواللہ اسےبہت بڑھادے گا۔ادنیٰ سےادنیٰ مدکھجور کاآدھا حصہ بھی ہے۔اللہ توفیق بخشے اورقبول کرے۔
حضرت عدی بن حاتم سنہ 67ھ میں بعمر 110 سال کوفہ میں فوت ہوئے۔بڑے خاندانی بزرگ تھے۔بہت بڑے سخی حاتم طائی کےبیٹے ہیں۔شعبان سنہ 7ھ میں مسلمان ہوئے۔بعض مؤرخین ان کی عمر ایک سواسی برس لکھی ہے۔رضی اللہ عنہ وارضاہ ۔