كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ كَلاَمِ الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ القِيَامَةِ مَعَ الأَنْبِيَاءِ وَغَيْرِهِمْ صحيح حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ شُفِّعْتُ فَقُلْتُ يَا رَبِّ أَدْخِلْ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ خَرْدَلَةٌ فَيَدْخُلُونَ ثُمَّ أَقُولُ أَدْخِلْ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ أَدْنَى شَيْءٍ فَقَالَ أَنَسٌ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب: اللہ تعالیٰ کا قیامت کے دن انبیاء اور دوسرے لوگوں سے کلام کرنا برحق ہے
ہم سے یوسف بن راشد نے بیان کیا، کہا ہم سے احمد بن عبداللہ یربوعی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر بن عیاش نے، ان سے حمید نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن میری شفاعت قبول کی جائے گی۔ میں کہوں گا: اے رب! جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان ہو اس کو بھی جنت میں داخل فرما دے۔ ایسے لوگ جنت میں داخل کر دئیے جائیں گے۔ میں پھر عرض کروں گا: اے رب! جنت میں اسے بھی داخل کر دے جس کے دل میں معمولی سا بھی ایمان ہو۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ گویا میں اس وقت بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کی طرف دیکھ رہا ہوں۔
تشریح :
جن سے آپ اشارہ کررہےتھے۔روز محشر میں آنحضرت ﷺکاایک مکالمہ نقل ہواہے۔اس سے باب کامطلب ثابت ہوتاہے۔اللہ تعالیٰ روز قیامت آنحضرتﷺ اوردیگر بندوں سےکلام کرے گا۔اس میں جہمیہ اورمعتزلہ کارد ہے جواللہ کےکلام کرنے کاانکار کرتےہیں۔
جن سے آپ اشارہ کررہےتھے۔روز محشر میں آنحضرت ﷺکاایک مکالمہ نقل ہواہے۔اس سے باب کامطلب ثابت ہوتاہے۔اللہ تعالیٰ روز قیامت آنحضرتﷺ اوردیگر بندوں سےکلام کرے گا۔اس میں جہمیہ اورمعتزلہ کارد ہے جواللہ کےکلام کرنے کاانکار کرتےہیں۔