‌صحيح البخاري - حدیث 7502

كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يُرِيدُونَ أَنْ يُبَدِّلُوا كَلاَمَ اللَّهِ} [الفتح: 15] صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي مُزَرِّدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْهُ قَامَتْ الرَّحِمُ فَقَالَ مَهْ قَالَتْ هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِكَ مِنْ الْقَطِيعَةِ فَقَالَ أَلَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ قَالَتْ بَلَى يَا رَبِّ قَالَ فَذَلِكِ لَكِ ثُمَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7502

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ الفتح ) ارشاد یہ گنوار چاہتے ہیں کہ اللہ کا کلام بدل دیں ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے معاویہ بن ابی مزرد نے بیان کیا اور ان سے سعید بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ٹھہر جا۔ اس نے کہا کہ یہ قطع رحم (ناطہٰ توڑنا) سے تیری پناہ مانگنے کا مقام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کیا تم اس پر راضی نہیں کہ میں ناطہٰ کو جوڑنے والے سے اپنے رحم کا ناطہٰ جوڑوں اور ناطہٰ کو کاٹنے والوں سے جدا ہو جاؤں۔ اس نے کہا کہ ضرور، میرے رب! اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پھر یہی تیرا مقام ہے۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے (سورۃ محمد کی) یہ آیت پڑھی «فہل عسیتم إن تولیتم أن تفسدوا فی الأرض وتقطعوا أرحامکم‏» ممکن ہے کہ اگر تم حاکم بن جاؤ تو زمین میں فساد کرو اور قطع رحم کرو۔،،
تشریح : اللہ تعالیٰ کا ایک واضح کلام نقل ہوایہ باب سےمطابقت ہے۔دوسری روایت میں ہےکہ اللہ نےناطہ سے فصیح بلیغ زبان میں یہ گفتگو کی ۔ترجمہ باب سے اس سے نکلا کہ اللہ تعالی نےناطہ سےکلام فرمایا۔آیت میں یہ بھی بتلایا گیاہےکہ اکثر لوگ دنیاوی اقتدار ودولت ملنے پر فساد وقطع رحمی ضرور کرتےہیں۔الا ماشاء اللہ ۔ اللہ تعالیٰ کا ایک واضح کلام نقل ہوایہ باب سےمطابقت ہے۔دوسری روایت میں ہےکہ اللہ نےناطہ سے فصیح بلیغ زبان میں یہ گفتگو کی ۔ترجمہ باب سے اس سے نکلا کہ اللہ تعالی نےناطہ سےکلام فرمایا۔آیت میں یہ بھی بتلایا گیاہےکہ اکثر لوگ دنیاوی اقتدار ودولت ملنے پر فساد وقطع رحمی ضرور کرتےہیں۔الا ماشاء اللہ ۔