‌صحيح البخاري - حدیث 7500

كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يُرِيدُونَ أَنْ يُبَدِّلُوا كَلاَمَ اللَّهِ} [الفتح: 15] صحيح حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الْأَيْلِيُّ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْكِ مَا قَالُوا فَبَرَّأَهَا اللَّهُ مِمَّا قَالُوا وَكُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنْ الْحَدِيثِ الَّذِي حَدَّثَنِي عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ وَلَكِنِّي وَاللَّهِ مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ اللَّهَ يُنْزِلُ فِي بَرَاءَتِي وَحْيًا يُتْلَى وَلَشَأْنِي فِي نَفْسِي كَانَ أَحْقَرَ مِنْ أَنْ يَتَكَلَّمَ اللَّهُ فِيَّ بِأَمْرٍ يُتْلَى وَلَكِنِّي كُنْتُ أَرْجُو أَنْ يَرَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّوْمِ رُؤْيَا يُبَرِّئُنِي اللَّهُ بِهَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالْإِفْكِ الْعَشْرَ الْآيَاتِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7500

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ الفتح ) ارشاد یہ گنوار چاہتے ہیں کہ اللہ کا کلام بدل دیں ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یونس بن یزید ایلی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے عروہ بن زبیر ’ سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں جب تہمت لگانے والوں نے ان پر تہمت لگائی تھی اور اللہ نے اس سے انہیں بَری قرار دیا تھا۔ ان سب نے بیان کیا اور ہر ایک نے مجھ سے عائشہ رضی اللہ عنہا کی بیان کی ہوئی بات کا ایک حصہ بیان کیا۔ ام المؤمنین نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے یہ خیال نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ میری پاکی بیان کرنے کے لیے وحی نازل کرے گا جس کی تلاوت ہو گی۔ میرے دل میں میرا درجہ اس سے بہت کم تھا کہ اللہ میرے بارے میں (قرآن مجید میں)وحی نازل کرے گا جس کی تلاوت ہو گی، البتہ مجھے امید تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی خواب دیکھیں گے جس کے ذریعہ اللہ میری برات کر دے گا، لیکن اللہ تعالیٰ نے یہ آیات «إن الذین جاءوا بالإفک‏» نازل کی ہیں، دس آیات۔
تشریح : دس آیتیں جوسورۂ نور میں ہیں۔مقصد اللہ کاکلام ثابت کرناہے جوبخوبی ظاہر ہے۔آیات مذکورہ حضرت عائشہ ؓ کی برأت سے متعلق نازل ہوئیں ۔حضرت عائشہ صدیقہ ؓ حضرت ابوبکر کی صاحبزادی اوررسول کریم ﷺ کی بہت ہی محبوبہ بیوی ہیں جن کےمناقب بہت ہیں۔سنہ 85ھ بماہ رمضان 18 کی شب میں وفات ہوئی۔رات میں دفن کیاگیا۔ان دنوں حضرت ابوہریرہ عامل مدینہ تھے۔انہوں نے نماز جنازہ پڑھائی رضی اللہ عنا وارضاھا۔) دس آیتیں جوسورۂ نور میں ہیں۔مقصد اللہ کاکلام ثابت کرناہے جوبخوبی ظاہر ہے۔آیات مذکورہ حضرت عائشہ ؓ کی برأت سے متعلق نازل ہوئیں ۔حضرت عائشہ صدیقہ ؓ حضرت ابوبکر کی صاحبزادی اوررسول کریم ﷺ کی بہت ہی محبوبہ بیوی ہیں جن کےمناقب بہت ہیں۔سنہ 85ھ بماہ رمضان 18 کی شب میں وفات ہوئی۔رات میں دفن کیاگیا۔ان دنوں حضرت ابوہریرہ عامل مدینہ تھے۔انہوں نے نماز جنازہ پڑھائی رضی اللہ عنا وارضاھا۔)