كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يُرِيدُونَ أَنْ يُبَدِّلُوا كَلاَمَ اللَّهِ} [الفتح: 15] صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ يَدَعُ شَهْوَتَهُ وَأَكْلَهُ وَشُرْبَهُ مِنْ أَجْلِي وَالصَّوْمُ جُنَّةٌ وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ فَرْحَةٌ حِينَ يُفْطِرُ وَفَرْحَةٌ حِينَ يَلْقَى رَبَّهُ وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ الفتح ) ارشاد یہ گنوار چاہتے ہیں کہ اللہ کا کلام بدل دیں
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ روزہ خالص میرے لیے ہوتا ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دیتا ہوں۔ بندہ اپنی شہوت، کھانا پینا میری رضا کے لیے چھوڑتا ہے اور روزہ گناہوں سے بچنے کی ڈھال ہے اور روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں۔ ایک خوشی اس وقت جب وہ افطار کرتا ہے اور ایک خوشی اس وقت جب وہ اپنے رب سے ملتا ہے اور روزہ دار کے منہ کی بو، اللہ کے نزدیک مشک عنبر کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔
تشریح :
روزہ سےمتعلق یہ حدیث کلام الہی کےطورپر وارد ہوئی ہے۔یعنی اللہ نےخود ایسا ایسا فرمایا ہے۔یہ اس کاکلام ہےجو قرآن کےعلاوہ ہے۔اس سے بھی کلام الہی ثابت ہوااور معتزلہ جہمیہ کارد جواللہ کےکلام کرنےسے منکر ہیں۔ ترجمہ باب کی مطابقت ظاہرہے کہ رسول کریم ﷺ نےاس حدیث کواللہ کاکلام فرمایا۔
روزہ سےمتعلق یہ حدیث کلام الہی کےطورپر وارد ہوئی ہے۔یعنی اللہ نےخود ایسا ایسا فرمایا ہے۔یہ اس کاکلام ہےجو قرآن کےعلاوہ ہے۔اس سے بھی کلام الہی ثابت ہوااور معتزلہ جہمیہ کارد جواللہ کےکلام کرنےسے منکر ہیں۔ ترجمہ باب کی مطابقت ظاہرہے کہ رسول کریم ﷺ نےاس حدیث کواللہ کاکلام فرمایا۔