كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {أَنْزَلَهُ بِعِلْمِهِ وَالمَلاَئِكَةُ يَشْهَدُونَ} [النساء: 166] صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا فُلَانُ إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَقُلْ اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ فَإِنَّكَ إِنْ مُتَّ فِي لَيْلَتِكَ مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ وَإِنْ أَصْبَحْتَ أَصَبْتَ أَجْرًا
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ نساء میں ) ارشاد اللہ تعالیٰ نے اس قرآن کو جان کر اتارا ہے اور فرشتے بھی گواہ ہیں مجاہد نے بیان کیا کہ آیت «یتنزل الأمر بینہن» کا مفہوم یہ ہے کہ ساتوں آسمان اور ساتوں زمینوں کے درمیان اللہ کے حکم اترتے رہتے ہیں(سورۃ الطلاق)
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسحاق ہمدانی نے بیان کیا، ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے فلان! جب تم اپنے بستر پر جاؤ تو یہ دعا کرو «اللہم أسلمت نفسی إلیک، ووجہت وجہی إلیک وفوضت أمری إلیک، وألجأت ظہری إلیک، رغبۃ ورہبۃ إلیک، لا ملجأ ولا منجا منک إلا إلیک، آمنت بکتابک الذی أنزلت، وبنبیک الذی أرسلت.» اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کر دی اور اپنا رخ تیری طرف موڑ دیا اور اپنا معاملہ تیرے سپرد کر دیا اور تیری پناہ لی، تیری طرف رغبت کی وجہ سے اور تجھ سے ڈر کر۔ تیرے سوا کوئی پناہ اور نجات کی جگہ نہیں، میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل کی اور تیرے نبی پر ایمان لایا جو تو نے بھیجے۔ پس اگر تم آج رات مر گئے تو فطرت پر مرو گے اور صبح کو زندہ اٹھے تو ثواب ملے گا۔،،
تشریح :
لفظ بکتابک الذی انزلت سےباب کامطلب ثابت ہوا کہ قرآن مجید اللہ کا اتارہ ہواکلام ہے۔
لفظ بکتابک الذی انزلت سےباب کامطلب ثابت ہوا کہ قرآن مجید اللہ کا اتارہ ہواکلام ہے۔