كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَلاَ تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ عِنْدَهُ إِلَّا لِمَنْ أَذِنَ لَهُ حَتَّى إِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالُوا مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ قَالُوا الحَقَّ وَهُوَ العَلِيُّ الكَبِيرُ} [سبأ: 23]، " وَلَمْ يَقُلْ: مَاذَا خَلَقَ رَبُّكُمْ " صحيح حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُ يَا آدَمُ فَيَقُولُ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ فَيُنَادَى بِصَوْتٍ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُخْرِجَ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ بَعْثًا إِلَى النَّارِ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد اور اس کے ہاں کسی کی شفاعت بغیر اللہ کی اجازت کے فائدہ نہیں دے سکتی ، ( وہاں فرشتوں کا بھی یہ حال ہے ) کہ جب اللہ پاک کوئی حکم اتارتا ہے تو فرشتے اسے سن کر اللہ کے خوف سے گھبرا جاتے ہیں یہاں تک کہ جب ان کی گھبراہٹ دور ہوتی ہے تو وہ آپس میں پوچھتے ہیں کہ تمہارے رب کا کیا ارشاد ہوا ہے وہ فرشتے کہتے ہیں کہ جو کچھ اس نے فرمایا وہ حق ہے اور وہ بلند ہے بڑا ہے یہاں فرشتے اللہ کے امر کے لیے لفظ «ماذا خلق ربکم» نہیں استعمال کرتے ہیں (پس اللہ کے کلام کو مخلوق کہنا غلط ہے جیسا کہ معتزلہ کہتے ہیں) اور اللہ جل ذکرہ نے فرمایا کہ کون ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر اس کی شفاعت کسی کے کام آ سکے مگر جس کو وہ حکم دے
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرمائے گا، اے آدم! وہ کہیں گے «لبیک وسعدیک.» پھر بلند آواز سے ندا دے گا کہ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ اپنی نسل میں سے دوزخ کا لشکر نکال۔
تشریح :
یہاں سےاللہ کےکلام میں آوا ز ثابت ہوئی اوران نادانوں کارد ہواجوکہتےہیں کہ اللہ کےکلام میں نہ آواز ہےنہ حروف ہیں۔معاذاللہ اللہ کےلفظوں کےکہتے ہیں یہ اللہ کےکلام نہیں ہیں کیونکہ الفاظ اورحروف اوراصوات سب حادث ہیں۔امام احمدنے فرمایا کہ کم بخت لفظیہ جہمیہ سے بدترہیں۔
یہاں سےاللہ کےکلام میں آوا ز ثابت ہوئی اوران نادانوں کارد ہواجوکہتےہیں کہ اللہ کےکلام میں نہ آواز ہےنہ حروف ہیں۔معاذاللہ اللہ کےلفظوں کےکہتے ہیں یہ اللہ کےکلام نہیں ہیں کیونکہ الفاظ اورحروف اوراصوات سب حادث ہیں۔امام احمدنے فرمایا کہ کم بخت لفظیہ جہمیہ سے بدترہیں۔