كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ رَفْعِ البَصَرِ إِلَى الإِمَامِ فِي الصَّلاَةِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْنَاكَ تَنَاوَلْتَ شَيْئًا فِي مَقَامِكَ، ثُمَّ رَأَيْنَاكَ تَكَعْكَعْتَ، قَالَ: «إِنِّي أُرِيتُ الجَنَّةَ، فَتَنَاوَلْتُ مِنْهَا عُنْقُودًا، وَلَوْ أَخَذْتُهُ لَأَكَلْتُمْ مِنْهُ مَا بَقِيَتِ الدُّنْيَا»
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
باب: نماز میں امام کی طرف دیکھنا
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ مجھے امام مالک نے زید بن اسلم سے بیان کیا، انھوں نے عطاء بن یسار سے، انھوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے، انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں سورج گہن ہوا تو آپ نے گہن کی نماز پڑھی۔ لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! ہم نے دیکھا کہ ( نماز میں ) آپ اپنی جگہ سے کچھ لینے کو آگے بڑھے تھے پھر ہم نے دیکھا کہ کچھ پیچھے ہٹے۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے جنت دیکھی تو اس میں سے ایک خوشہ لینا چاہا اور اگر میں لے لیتا تو اس وقت تک تم اسے کھاتے رہتے جب تک دنیا موجود ہے۔
تشریح :
وہ کبھی فنا نہ ہوتا کیونکہ بہشت کو خلود ہے۔ ترجمہ باب اس قول سے نکلتا ہے کہ ہم نے آپ کو دیکھا۔
وہ کبھی فنا نہ ہوتا کیونکہ بہشت کو خلود ہے۔ ترجمہ باب اس قول سے نکلتا ہے کہ ہم نے آپ کو دیکھا۔