‌صحيح البخاري - حدیث 7467

كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ فِي المَشِيئَةِ وَالإِرَادَةِ: {وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ} صحيح حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولَ إِنَّمَا بَقَاؤُكُمْ فِيمَا سَلَفَ قَبْلَكُمْ مِنْ الْأُمَمِ كَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ أُعْطِيَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ التَّوْرَاةَ فَعَمِلُوا بِهَا حَتَّى انْتَصَفَ النَّهَارُ ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا ثُمَّ أُعْطِيَ أَهْلُ الْإِنْجِيلِ الْإِنْجِيلَ فَعَمِلُوا بِهِ حَتَّى صَلَاةِ الْعَصْرِ ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا ثُمَّ أُعْطِيتُمْ الْقُرْآنَ فَعَمِلْتُمْ بِهِ حَتَّى غُرُوبِ الشَّمْسِ فَأُعْطِيتُمْ قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ قَالَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ رَبَّنَا هَؤُلَاءِ أَقَلُّ عَمَلًا وَأَكْثَرُ أَجْرًا قَالَ هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ أَجْرِكُمْ مِنْ شَيْءٍ قَالُوا لَا فَقَالَ فَذَلِكَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7467

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید باب: مشیت اور ارادہ خداوندی کا بیان۔۔۔ ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا مجھ کو سالم بن عبداللہ نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ منبر پر کھڑے فرما رہے تھے کہ تمہارا زمانہ گزشتہ امتوں کے مقابلہ میں ایسا ہے جیسے عصر سے سورج ڈوبنے تک کا وقت ہوتا ہے۔ توریت والوں کو توریت دی گئی اور انہوں نے اس پر عمل کیا، یہاں تک کہ دن آدھا ہو گیا۔ پھر وہ عاجز ہو گئے تو انہیں اس کے بدلے میں ایک قیراط دیا گیا۔ پھر اہل انجیل کو انجیل دی گئی تو انہوں نے اس پر عصر کی نماز کے وقت تک عمل کیا اور پھر وہ عمل سے عاجز آ گئے تو انہیں بھی ایک ایک قیراط دیا گیا۔ پھر تمہیں قرآن دیا گیا اور تم نے اس پر سورج ڈوبنے تک عمل کیا اور تمہیں اس کے بدلے میں دو دو قیراط دئیے گئے۔ اہل توریت نے اس پر کہا کہ اے ہمارے رب! یہ لوگ مسلمان سب سے کم کام کرنے والے اور سب سے زیادہ اجر پانے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر فرمایا کہ کیا میں نے تمہیں اجر دینے میں کوئی ناانصافی کی ہے؟ وہ بولے کہ نہیں! تو اللہ تعالیٰ فرمایا کہ یہ تو میرا فضل ہے، میں جس پر چاہتا ہوں کرتا ہوں۔
تشریح : اس رویت میں اتنا ہےکہ توراۃ دوالوں نےیہ کہااوران کاوقت مسلمانوں کےوقت سےزیادہ ہونے میں کچھ شبہ نہیں جس روایت میں ہے کہ یہود اورنصاریٰ دونوں نےیہ کہااس سےحنفیہ نےدلیل لی ہے کہ عصر کی نماز کاوقت دومثل سایہ سےشروع ہوتاہےمگر یہ استدلال صحیح نہیں ہےاور اس روایت کےالفاظ پرتو اس استدلال کاکوئی محل ہی نہیں ہے۔ اس رویت میں اتنا ہےکہ توراۃ دوالوں نےیہ کہااوران کاوقت مسلمانوں کےوقت سےزیادہ ہونے میں کچھ شبہ نہیں جس روایت میں ہے کہ یہود اورنصاریٰ دونوں نےیہ کہااس سےحنفیہ نےدلیل لی ہے کہ عصر کی نماز کاوقت دومثل سایہ سےشروع ہوتاہےمگر یہ استدلال صحیح نہیں ہےاور اس روایت کےالفاظ پرتو اس استدلال کاکوئی محل ہی نہیں ہے۔