كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ فِي المَشِيئَةِ وَالإِرَادَةِ: {وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ} صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ خَامَةِ الزَّرْعِ يَفِيءُ وَرَقُهُ مِنْ حَيْثُ أَتَتْهَا الرِّيحُ تُكَفِّئُهَا فَإِذَا سَكَنَتْ اعْتَدَلَتْ وَكَذَلِكَ الْمُؤْمِنُ يُكَفَّأُ بِالْبَلَاءِ وَمَثَلُ الْكَافِرِ كَمَثَلِ الْأَرْزَةِ صَمَّاءَ مُعْتَدِلَةً حَتَّى يَقْصِمَهَا اللَّهُ إِذَا شَاءَ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب: مشیت اور ارادہ خداوندی کا بیان۔۔۔
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے، انہوں نے کہا ہم سے ہلال بن علی نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن کی مثال کھیت کے نرم پودے کی سی ہے کہ جدھر ہوا چلتی ہے تو اس کے پتے ادھر جھک جاتے ہیں اور جب ہوا رک جاتی ہے تو پتے بھی برابر ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح مومن آزمائشوں میں بچایا جاتا ہے لیکن کافر کی مثال شمشاد کے سخت درخت جیسی ہے کہ ایک حالت پر کھڑا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ جب چاہتا ہے اسے اکھاڑ دیتا ہے۔
تشریح :
مومن کامثال کچھ نرم کھیتی سےہےجس کےپتے ہواکےرخ پرمڑ جاتے ہیں اسی طرح مومن ہرحکم الہی کےسامنے سرنگوں ہوجاتاہےاورکافر کی مثال صنوبرکےدرخت جیسی ہے جواحکام الہی کےسامنے مڑتاجھکنا جانتاہی نہیں ۔یہاں تک کہ عذاب خداوندی موت وغیرہ کی شکل میں آکر اسےایک دم موڑدیتاہے۔
مومن کامثال کچھ نرم کھیتی سےہےجس کےپتے ہواکےرخ پرمڑ جاتے ہیں اسی طرح مومن ہرحکم الہی کےسامنے سرنگوں ہوجاتاہےاورکافر کی مثال صنوبرکےدرخت جیسی ہے جواحکام الہی کےسامنے مڑتاجھکنا جانتاہی نہیں ۔یہاں تک کہ عذاب خداوندی موت وغیرہ کی شکل میں آکر اسےایک دم موڑدیتاہے۔