‌صحيح البخاري - حدیث 7462

كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَيْءٍ إِذَا أَرَدْنَاهُ أَنْ نَقُولَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ} [النحل: 40] صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ بَيْنَا أَنَا أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ حَرْثِ الْمَدِينَةِ وَهُوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى عَسِيبٍ مَعَهُ فَمَرَرْنَا عَلَى نَفَرٍ مِنْ الْيَهُودِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ سَلُوهُ عَنْ الرُّوحِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا تَسْأَلُوهُ أَنْ يَجِيءَ فِيهِ بِشَيْءٍ تَكْرَهُونَهُ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لَنَسْأَلَنَّهُ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَقَالَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ مَا الرُّوحُ فَسَكَتَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلِمْتُ أَنَّهُ يُوحَى إِلَيْهِ فَقَالَ وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الرُّوحِ قُلْ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتُوا مِنْ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا قَالَ الْأَعْمَشُ هَكَذَا فِي قِرَاءَتِنَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7462

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ النحل میں ) کہ ہم تو جب کوئی چیز بنانا چاہتے ہیں تو کہہ دیتے ہیں ہو جا وہ ہو جاتی ہے۔ ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے علقمہ بن قیس نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے ایک کھیت میں چل رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ کی چھڑی کا سہارا لیتے جاتے تھے، پھر ہم یہودیوں کی ایک جماعت کے پاس سے گزرے تو ان لوگوں نے آپس میں کہا کہ ان سے روح کے بارے میں پوچھو۔ کچھ یہودیوں نے مشورہ دیا کہ نہ پوچھو، کہیں کوئی ایسی بات نہ کہیں جس کا (ان کی زبان سے سننا) تم پسند نہ کرو۔ لیکن بعض نے اصرار کیا کہ نہیں! ہم پوچھیں گے۔ چنانچہ ان میں سے ایک نے اٹھ کر کہا: اے ابوالقاسم! روح کیا چیز ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس پر خاموش ہو گئے۔ میں نے سمجھ لیا کہ آپ پر وحی نازل ہو رہی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی «ویسألونک عن الروح قل الروح من أمر ربی وما أوتوا من العلم إلا قلیلا‏» اور لوگ آپ سے روح کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ کہہ دیجئیے کہ روح میرے رب کے امر میں سے ہے اور تمہیں اس کا علم بہت تھوڑا دیا گیا ہے۔ اعمش نے کہا کہ ہماری قرآت میں اسی طرح ہے۔
تشریح : مشہورقرأت میں وما اوتیتم ہے ۔روح کےبارے میں اللہ تعالیٰ نے جوفرمایا وہ حقیقت ہےکہ اس قدر کدو کاوش کےباوجود آج تک دنیا کوروح کاحقیقی علم نہ ہوسکا۔یہودی اس معقول جواب کوسن کر بالکل خاموش ہوگئے کیونکہ آگے قیل وقال کادروازہ ہی بند کردیا گیا۔آیت قل الروح من امرربی میں روح کی حقیقت کی واضح کردیا گیا کہ وہ جاندار بےقدر وبےقیمت ہوکر رہ جاتاہے۔روح کےبارے میں فلاسفہ اورموجودہ سائنس دانوں نےحوکچھ کہاہےوہ سب تخمینی باتیں ہیں چونکہ یہ سلسلہ ذکرروح حدیث میں امررب کاذکرہے اسی لیے اس حدیث کویہاں لایاگیا۔ مشہورقرأت میں وما اوتیتم ہے ۔روح کےبارے میں اللہ تعالیٰ نے جوفرمایا وہ حقیقت ہےکہ اس قدر کدو کاوش کےباوجود آج تک دنیا کوروح کاحقیقی علم نہ ہوسکا۔یہودی اس معقول جواب کوسن کر بالکل خاموش ہوگئے کیونکہ آگے قیل وقال کادروازہ ہی بند کردیا گیا۔آیت قل الروح من امرربی میں روح کی حقیقت کی واضح کردیا گیا کہ وہ جاندار بےقدر وبےقیمت ہوکر رہ جاتاہے۔روح کےبارے میں فلاسفہ اورموجودہ سائنس دانوں نےحوکچھ کہاہےوہ سب تخمینی باتیں ہیں چونکہ یہ سلسلہ ذکرروح حدیث میں امررب کاذکرہے اسی لیے اس حدیث کویہاں لایاگیا۔