‌صحيح البخاري - حدیث 7461

كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَيْءٍ إِذَا أَرَدْنَاهُ أَنْ نَقُولَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ} [النحل: 40] صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ وَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مُسَيْلِمَةَ فِي أَصْحَابِهِ فَقَالَ لَوْ سَأَلْتَنِي هَذِهِ الْقِطْعَةَ مَا أَعْطَيْتُكَهَا وَلَنْ تَعْدُوَ أَمْرَ اللَّهِ فِيكَ وَلَئِنْ أَدْبَرْتَ لَيَعْقِرَنَّكَ اللَّهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7461

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ النحل میں ) کہ ہم تو جب کوئی چیز بنانا چاہتے ہیں تو کہہ دیتے ہیں ہو جا وہ ہو جاتی ہے۔ ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن ابی حسین نے، کہا ہم سے نافع بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسیلمہ کے پاس رکے، وہ اپنے حامیوں کے ساتھ مدینہ میں آیا تھا اور اس سے فرمایا کہ اگر تو مجھ سے یہ لکڑی کا ٹکڑا بھی مانگے تو میں یہ بھی تجھ کو نہیں دے سکتا اور تمہارے بارے میں اللہ نے جو حکم دے رکھا ہے تو اس سے آگے نہیں بڑھ سکتا اور اگر تو نے اسلام سے پیٹھ پھیری تو اللہ تجھے ہلاک کر دے گا۔
تشریح : مسیلمہ کذاب نےیمامہ میں نبوت کادعویٰ کیاتھا اوربہت سےلوگ اس کےپیروہوگئے تھے۔وہ لوگوں کوشعبدہ دکھادکھا کر گمراہ کرتاتھا۔وہ مدینہ آیا اور آنحضرت ﷺ سےیہ درخواست کی کہ اگر آپ اپنے بعد مجھ کوخلیفہ کرجائیں تومیں اپنے ساتھیوں کےساتھ آپ پرایمان لےآتاہوں۔اس وقت آ پ نے یہ حدیث فرمائی کہ خلافت توبڑی چیز ہےمیں ایک چھڑی کاٹکڑا بھی تجھ کونہیں دوں کا۔آخرمسیلمہ اپنےساتھیوں کولے کر چلا گیا اوریمامہ کےملک میں اس کی جماعت بہت بڑھ گئی۔حضرت صدیق اکبر نےاپنے عہدخلافت میں اسی پرلشکر کشی کی جس میں آخر مسلمان غالب آئے اوروحشی نےاسے قتل کیا، اس کے سب ساتھی تتر بتر ہوگئے۔حدیث میں امراللہ کالفظ آیا ہےیہی باب سے مناسبت ہے۔ مسیلمہ کذاب نےیمامہ میں نبوت کادعویٰ کیاتھا اوربہت سےلوگ اس کےپیروہوگئے تھے۔وہ لوگوں کوشعبدہ دکھادکھا کر گمراہ کرتاتھا۔وہ مدینہ آیا اور آنحضرت ﷺ سےیہ درخواست کی کہ اگر آپ اپنے بعد مجھ کوخلیفہ کرجائیں تومیں اپنے ساتھیوں کےساتھ آپ پرایمان لےآتاہوں۔اس وقت آ پ نے یہ حدیث فرمائی کہ خلافت توبڑی چیز ہےمیں ایک چھڑی کاٹکڑا بھی تجھ کونہیں دوں کا۔آخرمسیلمہ اپنےساتھیوں کولے کر چلا گیا اوریمامہ کےملک میں اس کی جماعت بہت بڑھ گئی۔حضرت صدیق اکبر نےاپنے عہدخلافت میں اسی پرلشکر کشی کی جس میں آخر مسلمان غالب آئے اوروحشی نےاسے قتل کیا، اس کے سب ساتھی تتر بتر ہوگئے۔حدیث میں امراللہ کالفظ آیا ہےیہی باب سے مناسبت ہے۔