كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا المُرْسَلِينَ} [الصافات: 171] صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الرَّجُلُ يُقَاتِلُ حَمِيَّةً وَيُقَاتِلُ شَجَاعَةً وَيُقَاتِلُ رِيَاءً فَأَيُّ ذَلِكَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب: اللہ کا فرمان ( سورۃ والصافات میں ) کہ ہم تو پہلے ہی اپنے بھیجے ہوئے بندوں کے باب میں یہ فرما چکے ہیں کہ ایک روز ان کی مدد ہو گی اور ہمارا ہی لشکر غالب ہو گا
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ کوئی شخص حمیت کی وجہ سے لڑتا ہے، کوئی بہادری کی وجہ سے لڑتا ہے اور کوئی دکھاوے کے لیے لڑتا ہے۔ تو ان میں سے کون اللہ کے راستے میں ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو اس لیے لڑتا ہے کہ اللہ کا کلمہ ہی بلند رہے۔
تشریح :
شرک وکفر دب جائے توحید وسنت کابول بالا ہو) وہ اللہ کی راہ میں لڑتا ہے۔باقی ان لڑائیوں میں سےکوئی لڑائی اللہ کی راہ میں نہیں ہے۔اسی طرح مال ودولت یاحکومت کےلیے لڑائی بھی اللہ کی راہ میں لڑنانہیں ہے۔
شرک وکفر دب جائے توحید وسنت کابول بالا ہو) وہ اللہ کی راہ میں لڑتا ہے۔باقی ان لڑائیوں میں سےکوئی لڑائی اللہ کی راہ میں نہیں ہے۔اسی طرح مال ودولت یاحکومت کےلیے لڑائی بھی اللہ کی راہ میں لڑنانہیں ہے۔