كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا المُرْسَلِينَ} [الصافات: 171] صحيح حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا جِبْرِيلُ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَزُورَنَا أَكْثَرَ مِمَّا تَزُورُنَا فَنَزَلَتْ وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلَّا بِأَمْرِ رَبِّكَ لَهُ مَا بَيْنَ أَيْدِينَا وَمَا خَلْفَنَا إِلَى آخِرِ الْآيَةِ قَالَ كَانَ هَذَا الْجَوَابَ لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب: اللہ کا فرمان ( سورۃ والصافات میں ) کہ ہم تو پہلے ہی اپنے بھیجے ہوئے بندوں کے باب میں یہ فرما چکے ہیں کہ ایک روز ان کی مدد ہو گی اور ہمارا ہی لشکر غالب ہو گا
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عمر بن زر نے بیان کیا، کہا ہم نے اپنے والد ذر بن عبداللہ سے سنا، وہ سعید بن جبیر سے بیان کرتے تھے اور وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے جبرائیل! آپ کو ہمارے پاس اس سے زیادہ آنے میں کیا رکاوٹ ہے جتنا آپ آتے رہتے ہیں؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «وما نتنزل إلا بأمر ربک لہ ما بین أیدینا وما خلفنا» اور ہم نازل نہیں ہوتے لیکن آپ کے رب کے حکم سے، اسی کا ہے وہ سب کچھ جو ہمارے سامنے ہے اور جو ہمارے پیچھے ہے الآیہ۔ بیان کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی جواب آیت میں اترا۔
تشریح :
: اس آیت اورحدیث سےحضرت اما م بخاری نےیہ ثابت کی کہ اللہ تعالیٰ کاکلام اورحکم حادث ہوتاہےکیونکہ فرشتوں کووقتاً فوقتاً ارشادات اوراحکام صادر ہوتےرہتے ہیں رد ہواان لوگوں کاجواللہ کاکلام قدیم اورازلی جانتے ہیں ۔البتہ یہ صحیح ہےکہ اللہ کاکلام مخلوق نہیں ہےبلکہ اس کی ذات کی طرح غیر مخلوق ہے۔باقی اس میں آواز ہے،حروف ہیں جس لغت میں منظور ہوتاہے اللہ اس میں کلام کرتاہے۔اہلحدیث کایہی اعتقاد ہےاورجن متکمین نےاس کےخلاف اعتقاد قائم کئےہیں وہ خو د بھی بہک گئے۔دوسروں کوبھی بہکا گئے۔ضلوا فاضلوا۔
: اس آیت اورحدیث سےحضرت اما م بخاری نےیہ ثابت کی کہ اللہ تعالیٰ کاکلام اورحکم حادث ہوتاہےکیونکہ فرشتوں کووقتاً فوقتاً ارشادات اوراحکام صادر ہوتےرہتے ہیں رد ہواان لوگوں کاجواللہ کاکلام قدیم اورازلی جانتے ہیں ۔البتہ یہ صحیح ہےکہ اللہ کاکلام مخلوق نہیں ہےبلکہ اس کی ذات کی طرح غیر مخلوق ہے۔باقی اس میں آواز ہے،حروف ہیں جس لغت میں منظور ہوتاہے اللہ اس میں کلام کرتاہے۔اہلحدیث کایہی اعتقاد ہےاورجن متکمین نےاس کےخلاف اعتقاد قائم کئےہیں وہ خو د بھی بہک گئے۔دوسروں کوبھی بہکا گئے۔ضلوا فاضلوا۔