‌صحيح البخاري - حدیث 7444

كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ} [القيامة: 23] صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَنَّتَانِ مِنْ فِضَّةٍ آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا وَجَنَّتَانِ مِنْ ذَهَبٍ آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا وَمَا بَيْنَ الْقَوْمِ وَبَيْنَ أَنْ يَنْظُرُوا إِلَى رَبِّهِمْ إِلَّا رِدَاءُ الْكِبْرِ عَلَى وَجْهِهِ فِي جَنَّةِ عَدْنٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7444

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ قیامت میں ) ارشاد اس دن بعض چہرے تروتازہ ہوں گے ، وہ اپنے رب کو دیکھنے والے ہوں گے ، یا دیکھ رہے ہوں گے ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن عبدالصمد نے بیان کیا، ان سے ابوعمران نے، ان سے ابوبکر بن عبداللہ بن قیس نے، ان سے ان کی والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو جنتیں ایسی ہوں گی جو خود اور اس میں سارا سامان چاندی کا ہو گا اور دو جنتیں ایسی ہوں گی جو خود اور اس کا سارا سامان سونے کا ہو گا اور جنت عدن میں قوم اور اللہ کے دیدار کے درمیان صرف چادر کبریائی رکاوٹ ہو گی جو اللہ رب العزت کے منہ پر پڑی ہو گی۔
تشریح : معلوم ہوکہ جب پروردگار کومنظور ہوگا اس کبریائی کی چادر کواپنے منہ سے ہٹادے گا اورجنتی اس کے دیدار سےمشرف ہوں گا۔یہ بھی معلوم ہوکہ جنت عدن تمام حجابوں کےپرے ہے۔جنت العدن میں جب آدمی پہنچ گیا تواس نےسارے حجابوں کوطے کرلیا ۔اللہ پاک ہم سب کوہمارے ماں باپ آل واولاد اورتمام قارئیں بخاری شریف کوجنت العدن کاداخلہ نصیب کرے آمین یارب العالمین۔ معلوم ہوکہ جب پروردگار کومنظور ہوگا اس کبریائی کی چادر کواپنے منہ سے ہٹادے گا اورجنتی اس کے دیدار سےمشرف ہوں گا۔یہ بھی معلوم ہوکہ جنت عدن تمام حجابوں کےپرے ہے۔جنت العدن میں جب آدمی پہنچ گیا تواس نےسارے حجابوں کوطے کرلیا ۔اللہ پاک ہم سب کوہمارے ماں باپ آل واولاد اورتمام قارئیں بخاری شریف کوجنت العدن کاداخلہ نصیب کرے آمین یارب العالمین۔