‌صحيح البخاري - حدیث 7441

كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ} [القيامة: 23] صحيح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنِي عَمِّي حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَ إِلَى الْأَنْصَارِ فَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ وَقَالَ لَهُمْ اصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنِّي عَلَى الْحَوْضِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7441

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ قیامت میں ) ارشاد اس دن بعض چہرے تروتازہ ہوں گے ، وہ اپنے رب کو دیکھنے والے ہوں گے ، یا دیکھ رہے ہوں گے ہم سے عبیداللہ بن سعد بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے میرے چچا نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا، ان سے صالح نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو بلا بھیجا اور انہیں ایک ڈیرے میں جمع کیا اور ان سے کہا کہ صبر کرو یہاں تک کہ تم اللہ اور اس کے رسول سے آ کر ملو، میں حوض پر ہوں گا۔
تشریح : اللہ اور اس کے رسول کی ملاقات محشرمیں برحق ہےاس کاانکار کرنےوالے گمراہ ہیں۔حدیث ھذا کایہی مقصود ہے۔مال غنیمت سےمتعلق انصار کوبعض دفعہ کچھ ملال ہوجاتا تھا اس پر آپ نے ان کو تسلی دلائی ۔ ترجمہ باب کی مطابقت اس طرح نکلی کہ فرمایا تم اللہ سےمل جاؤ یعنی اللہ کادیدار تم کوحاصل ہو۔ اللہ اور اس کے رسول کی ملاقات محشرمیں برحق ہےاس کاانکار کرنےوالے گمراہ ہیں۔حدیث ھذا کایہی مقصود ہے۔مال غنیمت سےمتعلق انصار کوبعض دفعہ کچھ ملال ہوجاتا تھا اس پر آپ نے ان کو تسلی دلائی ۔ ترجمہ باب کی مطابقت اس طرح نکلی کہ فرمایا تم اللہ سےمل جاؤ یعنی اللہ کادیدار تم کوحاصل ہو۔