‌صحيح البخاري - حدیث 744

كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ مَا يَقُولُ بَعْدَ التَّكْبِيرِ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ القَعْقَاعِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْكُتُ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَبَيْنَ القِرَاءَةِ إِسْكَاتَةً - قَالَ أَحْسِبُهُ قَالَ: هُنَيَّةً - فَقُلْتُ: بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِسْكَاتُكَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالقِرَاءَةِ مَا تَقُولُ؟ قَالَ: أَقُولُ: اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ، كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ المَشْرِقِ وَالمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنَ الخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالبَرَدِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 744

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: تکبیر تحریمہ کے بعد کیا پڑھا جائے؟ ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے عمارہ بن قعقاع نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے ابوزرعہ نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر تحریمہ اور قرات کے درمیان تھوڑی دیر چپ رہتے تھے۔ ابوزرعہ نے کہا میں سمجھتا ہوں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یوں کہا یا رسول اللہ! آپ پر میرے ماں باپ فدا ہوں۔ آپ اس تکبیر اور قرات کے درمیان کی خاموشی کے بیچ میں کیا پڑھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ میں پڑھتا ہوں اللہم باعد بینی وبین خطایای، کما باعدت بین المشرق والمغرب، اللہم نقنی من الخطایا کما ینقی الثوب الأبیض من الدنس، اللہم اغسل خطایای بالماء والثلج والبرد ( ترجمہ ) اے اللہ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنی دوری کر جتنی مشرق اور مغرب میں ہے۔ اے اللہ! مجھے گناہوں سے اس طرح پاک کر جیسے سفید کپڑا میل سے پاک ہوتا ہے۔ اے اللہ! میرے گناہوں کو پانی، برف اور اولے سے دھو ڈال۔
تشریح : دعائے استفتاح کئی طرح پرواردہے مگر سب میں صحیح دعا یہی ہے اور سبحانک اللہم جسے عموماً پڑھا جاتا ہے وہ بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے۔ مگراس روایت کی سند میں ضعف ہے، بہرحال اسے بھی پڑھا جاسکتاہے۔ مگرترجیح اسی کو حاصل ہے، اور اہل حدیث کا یہی معمول ہے۔ دعائے استفتاح کئی طرح پرواردہے مگر سب میں صحیح دعا یہی ہے اور سبحانک اللہم جسے عموماً پڑھا جاتا ہے وہ بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے۔ مگراس روایت کی سند میں ضعف ہے، بہرحال اسے بھی پڑھا جاسکتاہے۔ مگرترجیح اسی کو حاصل ہے، اور اہل حدیث کا یہی معمول ہے۔