كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ} [القيامة: 23] صحيح قَالَ عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ لَا يَرُدُّ عَلَيْهِ مِنْ حَدِيثِهِ شَيْئًا حَتَّى إِذَا حَدَّثَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ ذَلِكَ لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ مَعَهُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ مَا حَفِظْتُ إِلَّا قَوْلَهُ ذَلِكَ لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ أَشْهَدُ أَنِّي حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلَهُ ذَلِكَ لَكَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَذَلِكَ الرَّجُلُ آخِرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ قیامت میں ) ارشاد اس دن بعض چہرے تروتازہ ہوں گے ، وہ اپنے رب کو دیکھنے والے ہوں گے ، یا دیکھ رہے ہوں گے
عطا بن یزید نے بیان کیا کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اس وقت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ موجود تھے۔ ان کی حدیث کا کوئی حصہ رد نہیں کرتے تھے۔ البتہ جب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کہے گا کہ یہ اور انہیں جیسی تمہیں اور ملیں گی تو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس کے دس گنا ملیں گی اے ابوہریرہ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی ارشاد یاد ہے کہ یہ اور انہیں جیسی اور اس پر ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے آپ کا یہ ارشاد یاد کیا ہے کہ تمہیں یہ سب چیزیں ملیں گی اور اس سے دس گنا اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ شخص جنت میں سب سے آخری داخل ہونے والا ہو گا۔
تشریح :
اس حدیث کویہاں لانے کا مقصد یہ ہےکہ اس میں اللہ تعالیٰ کےآنے کا ذکر ہے۔معتزلہ ،جہمیہ ،متکلمین نے اللہ کےآنے کاانکار کیاہے اورایسی آیات واحادیث جن میں اللہ کےآنے کاذکر ہے۔ان کی درد از کار تاویلات کی ہیں۔اللہ تعالیٰ اپنی شان کےمطابق آتا بھی ہے۔وہ ہرچیز پرقدرت رکھتا ہے مگر اس کی حرکت کوہم کسی مخلوق کی حرکت سےتشبیہ نہیں دے سکتے نہ اس کی حقیقت کوہم جان سکتےہیں۔وہ عرش پرہے اوراس سےآسمان دنیا پرنزول بھی فرماتاہےجس کی کیفیت ہم کومعلوم نہیں۔ایسے ہی اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کےہنسنےکابھی ذکرہے ۔اس کاہنسنا بھی برحق ہےجس کی تاویل کرناغلط ہے۔سلف صالحین کایہی مسلک تھاکہ اس کی شان وصفت جس طرح قرآن وحدیث میں مذکورہےاس پر بلاچوں وچراایمان لانا فرض ہے۔آمنا باللہ کما ھو باسمائہ وصفاتہ ہردو صحابیوں کالفظی اختلاف اپنے اپنے سماع کےمطابق ہے۔ہر دو کا مطلب ایک ہی ہےکہ اللہ تعالیٰ ان جنتیوں کےبے شمار نعتیں عطا کرے گاسچ ہے۔فیھا ماتشتھیہ الا نفس وتلذالاعین۔(الزخرف : 71)
اس حدیث کویہاں لانے کا مقصد یہ ہےکہ اس میں اللہ تعالیٰ کےآنے کا ذکر ہے۔معتزلہ ،جہمیہ ،متکلمین نے اللہ کےآنے کاانکار کیاہے اورایسی آیات واحادیث جن میں اللہ کےآنے کاذکر ہے۔ان کی درد از کار تاویلات کی ہیں۔اللہ تعالیٰ اپنی شان کےمطابق آتا بھی ہے۔وہ ہرچیز پرقدرت رکھتا ہے مگر اس کی حرکت کوہم کسی مخلوق کی حرکت سےتشبیہ نہیں دے سکتے نہ اس کی حقیقت کوہم جان سکتےہیں۔وہ عرش پرہے اوراس سےآسمان دنیا پرنزول بھی فرماتاہےجس کی کیفیت ہم کومعلوم نہیں۔ایسے ہی اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کےہنسنےکابھی ذکرہے ۔اس کاہنسنا بھی برحق ہےجس کی تاویل کرناغلط ہے۔سلف صالحین کایہی مسلک تھاکہ اس کی شان وصفت جس طرح قرآن وحدیث میں مذکورہےاس پر بلاچوں وچراایمان لانا فرض ہے۔آمنا باللہ کما ھو باسمائہ وصفاتہ ہردو صحابیوں کالفظی اختلاف اپنے اپنے سماع کےمطابق ہے۔ہر دو کا مطلب ایک ہی ہےکہ اللہ تعالیٰ ان جنتیوں کےبے شمار نعتیں عطا کرے گاسچ ہے۔فیھا ماتشتھیہ الا نفس وتلذالاعین۔(الزخرف : 71)