‌صحيح البخاري - حدیث 7434

كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ} [القيامة: 23] صحيح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُشَيْمٌ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ قَيْسٍ عَنْ جَرِيرٍ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ نَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ قَالَ إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا الْقَمَرَ لَا تُضَامُونَ فِي رُؤْيَتِهِ فَإِنْ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تُغْلَبُوا عَلَى صَلَاةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَصَلَاةٍ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ فَافْعَلُوا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7434

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ قیامت میں ) ارشاد اس دن بعض چہرے تروتازہ ہوں گے ، وہ اپنے رب کو دیکھنے والے ہوں گے ، یا دیکھ رہے ہوں گے ہم سے عمر بن عون نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد اور ہشیم نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے، ان سے قیس نے اور ان سے جریر رضی اللہ عنہ نے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ آپ نے چاند کی طرف دیکھا، چودھوریں رات کا چاند تھا اور فرمایا کہ تم لوگ اپنے رب کو اسی طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو اور اس کے دیکھنے میں کوئی دھکم پیل نہیں ہو گی۔ پس اگر تمہیں اس کی طاقت ہو کہ سورج طلوع ہونے کے پہلے اور سورج غروب ہونے کے بعد کی نمازوں میں سستی نہ ہو تو ایسا کر لو۔
تشریح : یہ تشبیہ رؤیت کی ہے ساتھ کےجیسے چاند کی رؤیت ہر شخص کوبے وقت اوربلاتکلیف کےمیسر ہوتی ہے اسی طرح آخرت میں پروردگار کادیدار بھی ہرمومن کوبے اوربلاتکلیف حاصل ہوگا۔اب قسطلانی نےجو صعلوکی سے سے نقل کیاکہ اس کی رؤیت بلا جہت ہوگی تما م جہات میں کیونکہ وہ جہت سےپاک ہے۔یہ عجیب کلام ہےجس پرکوئی دلیل نہیں ہےاور منشاان خیالات کاوہی تقلید ہےفلاسفہ اورپچھلے متکلمین کی ۔اللہ تعالیٰ نےیا اس کےرسول نےکہاں فرمایا کہ وہ تعالیٰ شانہ جہت یاجسمیت سے پاک اورمنزہ ہے۔یہ دل کی تراشی ہوئی باتیں ہیں۔ یہ تشبیہ رؤیت کی ہے ساتھ کےجیسے چاند کی رؤیت ہر شخص کوبے وقت اوربلاتکلیف کےمیسر ہوتی ہے اسی طرح آخرت میں پروردگار کادیدار بھی ہرمومن کوبے اوربلاتکلیف حاصل ہوگا۔اب قسطلانی نےجو صعلوکی سے سے نقل کیاکہ اس کی رؤیت بلا جہت ہوگی تما م جہات میں کیونکہ وہ جہت سےپاک ہے۔یہ عجیب کلام ہےجس پرکوئی دلیل نہیں ہےاور منشاان خیالات کاوہی تقلید ہےفلاسفہ اورپچھلے متکلمین کی ۔اللہ تعالیٰ نےیا اس کےرسول نےکہاں فرمایا کہ وہ تعالیٰ شانہ جہت یاجسمیت سے پاک اورمنزہ ہے۔یہ دل کی تراشی ہوئی باتیں ہیں۔