كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {تَعْرُجُ المَلاَئِكَةُ وَالرُّوحُ إِلَيْهِ} [المعارج: 4]، وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {إِلَيْهِ يَصْعَدُ الكَلِمُ الطَّيِّبُ} [فاطر: 10] وَقَالَ أَبُو جَمْرَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، بَلَغَ أَبَا ذَرٍّ مَبْعَثُ النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ لِأَخِيهِ: اعْلَمْ لِي عِلْمَ هَذَا الرَّجُلِ، الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ يَأْتِيهِ الخَبَرُ مِنَ السَّمَاءِ وَقَالَ مُجَاهِدٌ: «العَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُ الكَلِمَ الطَّيِّبَ» يُقَالُ: {ذِي المَعَارِجِ} [المعارج: 3]: «المَلاَئِكَةُ تَعْرُجُ إِلَى اللَّهِ» صحيح حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَوْلِهِ وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا قَالَ مُسْتَقَرُّهَا تَحْتَ الْعَرْشِ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ المعارج میں ) فرمان فرشتے اور روح القدس اس کی طرف چڑھتے ہیں،اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ فاطر میں) فرمان «إلیہ یصعد الکلم الطیب» اس کی طرف پاکیزہ کلمے چڑھتے ہیں اور ابوحمزہ نے بیان کیا، ان سے ابن عباس ؓ نے کہ ابوذر ؓکو جب نبی کریم ﷺ کے بعثت کی خبر ملی تو انہوں نے اپنے بھائی سے کہا کہ مجھے اس شخص کی خبر لا کر دو جو کہتا ہے کہ اس کے پاس آسمان سے وحی آتی ہے۔ اور مجاہد نے کہا نیک عمل پاکیزہ کلمے کو اٹھا لیتا ہے۔ (اللہ تک پہنچا دیتا ہے) «ذی المعارج» سے مراد فرشتے ہیں جو آسمان کی طرف چڑھتے ہیں۔
ہم سے عیاش بن الولید نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم تیمی نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آیت «والشمس تجری لمستقر لہا» کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا مستقر عرش کے نیچے ہے۔
تشریح :
باب کی سب احادیث میں امام بخاری نےعلو اورفوقیت باری تعالیٰ ثابت کی اوراس کےلیے جہت فوق ثابت کی جیسے اہل حدیث کامذہب ہےاور ابن عباس ؓ کی روایت میں جو رب العرش ہےاس سےبھی یہی مطلب نکلا کیونکہ عرش تمام اجسام کےاوپر ہےاوررب العرش عرش کےاوپر ہوگا اورتعجب ہےابن منیر سےکہ انہوں نے امام بخاری کےمشرب کےخلاف یہ کہاکہ اس باب سے ابطال جہت مقصو دہے۔اگر امام بخاری کی یہ غرض ہوتی تووہ صعود اورعروج کی آیتیں اورعلو کی احادیث اس باب میں کیوں لائے معلوم ہوا کہ فلاسفہ کےچوزوں کااثر ابن منیر اورابن حجر اورایسے علماء حدیث پرکیونکر پڑگیا جواثبات جہت کی دلیلوں سےالٹا مطلب سمجھتےہیں یعنی ابطال جہت ، ان ھذا الشئی عجاب ۔
باب کی سب احادیث میں امام بخاری نےعلو اورفوقیت باری تعالیٰ ثابت کی اوراس کےلیے جہت فوق ثابت کی جیسے اہل حدیث کامذہب ہےاور ابن عباس ؓ کی روایت میں جو رب العرش ہےاس سےبھی یہی مطلب نکلا کیونکہ عرش تمام اجسام کےاوپر ہےاوررب العرش عرش کےاوپر ہوگا اورتعجب ہےابن منیر سےکہ انہوں نے امام بخاری کےمشرب کےخلاف یہ کہاکہ اس باب سے ابطال جہت مقصو دہے۔اگر امام بخاری کی یہ غرض ہوتی تووہ صعود اورعروج کی آیتیں اورعلو کی احادیث اس باب میں کیوں لائے معلوم ہوا کہ فلاسفہ کےچوزوں کااثر ابن منیر اورابن حجر اورایسے علماء حدیث پرکیونکر پڑگیا جواثبات جہت کی دلیلوں سےالٹا مطلب سمجھتےہیں یعنی ابطال جہت ، ان ھذا الشئی عجاب ۔