‌صحيح البخاري - حدیث 7430

كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {تَعْرُجُ المَلاَئِكَةُ وَالرُّوحُ إِلَيْهِ} [المعارج: 4]، وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {إِلَيْهِ يَصْعَدُ الكَلِمُ الطَّيِّبُ} [فاطر: 10] وَقَالَ أَبُو جَمْرَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، بَلَغَ أَبَا ذَرٍّ مَبْعَثُ النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ لِأَخِيهِ: اعْلَمْ لِي عِلْمَ هَذَا الرَّجُلِ، الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ يَأْتِيهِ الخَبَرُ مِنَ السَّمَاءِ وَقَالَ مُجَاهِدٌ: «العَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُ الكَلِمَ الطَّيِّبَ» يُقَالُ: {ذِي المَعَارِجِ} [المعارج: 3]: «المَلاَئِكَةُ تَعْرُجُ إِلَى اللَّهِ» صحيح وَقَالَ خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَصَدَّقَ بِعَدْلِ تَمْرَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ وَلَا يَصْعَدُ إِلَى اللَّهِ إِلَّا الطَّيِّبُ فَإِنَّ اللَّهَ يَتَقَبَّلُهَا بِيَمِينِهِ ثُمَّ يُرَبِّيهَا لِصَاحِبِهِ كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فُلُوَّهُ حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ الْجَبَلِ وَرَوَاهُ وَرْقَاءُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَصْعَدُ إِلَى اللَّهِ إِلَّا الطَّيِّبُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7430

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ المعارج میں ) فرمان فرشتے اور روح القدس اس کی طرف چڑھتے ہیں،اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ فاطر میں) فرمان «إلیہ یصعد الکلم الطیب‏» اس کی طرف پاکیزہ کلمے چڑھتے ہیں اور ابوحمزہ نے بیان کیا، ان سے ابن عباس ؓ نے کہ ابوذر ؓکو جب نبی کریم ﷺ کے بعثت کی خبر ملی تو انہوں نے اپنے بھائی سے کہا کہ مجھے اس شخص کی خبر لا کر دو جو کہتا ہے کہ اس کے پاس آسمان سے وحی آتی ہے۔ اور مجاہد نے کہا نیک عمل پاکیزہ کلمے کو اٹھا لیتا ہے۔ (اللہ تک پہنچا دیتا ہے) «ذی المعارج» سے مراد فرشتے ہیں جو آسمان کی طرف چڑھتے ہیں۔ اور خالد بن مخلد نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے بیان کیا ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے حلال کمائی سے ایک کھجور کے برابر بھی خیرات کی اور اللہ تک حلال کمائی ہی کی خیرات پہنچتی ہے، تو اللہ اسے اپنے دائیں ہاتھ سے قبول کر لیتا ہے اور خیرات کرنے والے کے لیے اسے اس طرح بڑھاتا رہتا ہے جیسے کوئی تم میں سے اپنے بچھیرے کی پرورش کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ پہاڑ برابر ہو جاتی ہے۔ اور ورقاء نے اس حدیث کو عبداللہ بن دینار سے روایت کیا، انہوں نے سعید بن یسار سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، اس میں بھی یہ فقرہ ہے کہ اللہ کی طرف وہی خیرات چڑھتی ہے جو حلال کمائی میں سے ہو۔
تشریح : ا س کوامام بیہفی نےوصل کیا ہے۔امام بخاری  کی غرض اس سند کےلانے سے یہ ہےکہ ورقاء اورسلیمان دونوں کی روایت میں اتنا اختلاف ہےکہ ورقاء اپنا شیخ الشیخ سعید بن یسار کوبیا ن کرتاہےاور سلیمان ابوصالح کو، باقی سب باتوں میں اتفاق ہےکہ اللہ کی طرف پاک چیز ہی جاتی ہے۔اللہ کےلیے دائیں ہاتھ کااثبات بھی ہے۔ ا س کوامام بیہفی نےوصل کیا ہے۔امام بخاری  کی غرض اس سند کےلانے سے یہ ہےکہ ورقاء اورسلیمان دونوں کی روایت میں اتنا اختلاف ہےکہ ورقاء اپنا شیخ الشیخ سعید بن یسار کوبیا ن کرتاہےاور سلیمان ابوصالح کو، باقی سب باتوں میں اتفاق ہےکہ اللہ کی طرف پاک چیز ہی جاتی ہے۔اللہ کےلیے دائیں ہاتھ کااثبات بھی ہے۔