‌صحيح البخاري - حدیث 743

كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ مَا يَقُولُ بَعْدَ التَّكْبِيرِ صحيح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانُوا يَفْتَتِحُونَ الصَّلاَةَ بِ {الحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ العَالَمِينَ} [الفاتحة: 2]

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 743

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: تکبیر تحریمہ کے بعد کیا پڑھا جائے؟ ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے قتادہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے بیان کیا، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما نماز الحمد للہ رب العالمین سے شروع کرتے تھے۔
تشریح : یعنی قرآن کی قرات سورۃ فاتحہ سے شروع کرتے تھے تو یہ منافی نہ ہوگی اس حدیث کے جو آگے آتی ہے۔ جس میں تکبیر تحریمہ کے بعد دعائے استفتاح پڑھنا منقول ہے اور الحمدللہ رب العالمین سے سورۃ فاتحہ مراد ہے۔ اس میں اس کی نفی نہیں ہے کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم نہیں پڑھتے تھے کیونکبسم الل سورۃ فاتحہ کی جزو ہے تومقصود یہ ہے کہ بسم اللہ پکارکر نہیں پڑھتے تھے۔ جیسے کہ نسائی اورابن حبان کی روایت میں ہے کہ بسم اللہ کو پکار کرنہیں پڑھتے تھے۔ روضہ میں ہے کہ بسم اللہ سورۃ فاتحہ کے ساتھ پڑھنا چاہئیے۔ جہری نمازوں میں پکار کر اورسری نمازوں میں آہستہ اور جن لوگوں نے بسم اللہ کا نہ سننا نقل کیاہے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کم سن تھے جیسے انس رضی اللہ عنہ اورعبداللہ بن مغفل اوریہ آخری صف میں رہتے ہوں گے، شاید ان کوآواز نہ پہنچی ہوگی اور بسم اللہ کے جہر میں بہت حدیثیں وارد ہیں۔ گو ان میں کلام بھی ہو مگر اثبات مقدم ہے نفی پر۔ ( وحیدی یعنی قرآن کی قرات سورۃ فاتحہ سے شروع کرتے تھے تو یہ منافی نہ ہوگی اس حدیث کے جو آگے آتی ہے۔ جس میں تکبیر تحریمہ کے بعد دعائے استفتاح پڑھنا منقول ہے اور الحمدللہ رب العالمین سے سورۃ فاتحہ مراد ہے۔ اس میں اس کی نفی نہیں ہے کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم نہیں پڑھتے تھے کیونکبسم الل سورۃ فاتحہ کی جزو ہے تومقصود یہ ہے کہ بسم اللہ پکارکر نہیں پڑھتے تھے۔ جیسے کہ نسائی اورابن حبان کی روایت میں ہے کہ بسم اللہ کو پکار کرنہیں پڑھتے تھے۔ روضہ میں ہے کہ بسم اللہ سورۃ فاتحہ کے ساتھ پڑھنا چاہئیے۔ جہری نمازوں میں پکار کر اورسری نمازوں میں آہستہ اور جن لوگوں نے بسم اللہ کا نہ سننا نقل کیاہے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کم سن تھے جیسے انس رضی اللہ عنہ اورعبداللہ بن مغفل اوریہ آخری صف میں رہتے ہوں گے، شاید ان کوآواز نہ پہنچی ہوگی اور بسم اللہ کے جہر میں بہت حدیثیں وارد ہیں۔ گو ان میں کلام بھی ہو مگر اثبات مقدم ہے نفی پر۔ ( وحیدی