كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ {وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى المَاءِ} [هود: 7]، {وَهُوَ رَبُّ العَرْشِ العَظِيمِ} [التوبة: 129] صحيح حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ طَهْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ نَزَلَتْ آيَةُ الْحِجَابِ فِي زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَأَطْعَمَ عَلَيْهَا يَوْمَئِذٍ خُبْزًا وَلَحْمًا وَكَانَتْ تَفْخَرُ عَلَى نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتْ تَقُولُ إِنَّ اللَّهَ أَنْكَحَنِي فِي السَّمَاءِ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب: ( سورۃ ہود میں اللہ کا فرمان ) اور اس کا عرش پانی پر تھا ، اور وہ عرش عظیم کا رب ہے،، ابوالعالیہ نے بیان کیا کہ «استوی إلی السماء» کا مفہوم یہ ہے کہ وہ آسمان کی طرف بلند ہوا۔ «فسواہن» یعنی پھر انہیں پیدا کیا۔ مجاہد نے کہا کہ «استوی» بمعنی «علی العرش.» ہے۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ «مجید» بمعنی «کریم» ۔ «الودود» بمعنی«الحبیب.» بولتے ہیں۔ «حمید» ، «مجید» ۔ گویا یہ فعیل کے وزن پر ماجد سے ہے اور «محمود» ، «حمید.» سے مشتق ہے۔
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عیسیٰ بن طہمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ پردہ کی آیت ام المؤمنین زینب بن جحش رضی اللہ عنہا کے بارے میں نازل ہوئی اور اس دن آپ نے روٹی اور گوشت کے ولیمہ کی دعوت دی اور زینب رضی اللہ عنہا تمام ازواج مطہرات پر فخر کیا کرتی تھیں اور کہتی تھیں کہ میرا نکاح اللہ نے آسمان پر کرایا تھا۔
تشریح :
اس حقیقت کوان ہی لفظوں میں بلاچون وچرا تسلیم کرناطریقہ سلف ہے۔
اس حقیقت کوان ہی لفظوں میں بلاچون وچرا تسلیم کرناطریقہ سلف ہے۔