كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ {قُلْ أَيُّ شَيْءٍ أَكْبَرُ شَهَادَةً قُلِ اللَّهُ} [الأنعام: 19]، «فَسَمَّى اللَّهُ تَعَالَى نَفْسَهُ شَيْئًا، وَسَمَّى النَّبِيُّ ﷺ القُرْآنَ شَيْئًا، وَهُوَ صِفَةٌ مِنْ صِفَاتِ اللَّهِ»، وَقَالَ: {كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ} [القصص: 88] صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ أَمَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ شَيْءٌ قَالَ نَعَمْ سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا لِسُوَرٍ سَمَّاهَا
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ الانعام میں ) ارشاد اے پیغمبر ! ان سے پوچھ کس شے کی گواہی سب سے بڑی گواہی ہے،، تو اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کو «شیء» سے تعبیر کیا۔ اسی طرح نبی کریم ﷺ نے قرآن کو «شیء» کہا۔ جب کہ قرآن بھی اللہ کی صفات میں سے ایک صفت ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا «کل شیء ہالک إلا وجہہ» کہ اللہ کی ذات کے سوا ہر شے ختم ہونے والی ہے۔
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو مالک نے خبر دی، انہیں ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاحب سے پوچھا کیا آپ کو قرآن میں سے کچھ شے یاد ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں فلاں فلاں سورتیں انہوں نے ان کے نام بتائے۔
تشریح :
یہ آپ نےاس آدمی سےفرمایا تھاجس نےایک عورت سےنکاح کی درخواست کی تھی مگرمہر کےلیے اس کے پاس کچھ نہ تھا ۔قرآن کولفظ شےسے تعبیر کیا۔
یہ آپ نےاس آدمی سےفرمایا تھاجس نےایک عورت سےنکاح کی درخواست کی تھی مگرمہر کےلیے اس کے پاس کچھ نہ تھا ۔قرآن کولفظ شےسے تعبیر کیا۔