كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ} [ص: 75] صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَدُ اللَّهِ مَلْأَى لَا يَغِيضُهَا نَفَقَةٌ سَحَّاءُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ وَقَالَ أَرَأَيْتُمْ مَا أَنْفَقَ مُنْذُ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ فَإِنَّهُ لَمْ يَغِضْ مَا فِي يَدِهِ وَقَالَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ وَبِيَدِهِ الْأُخْرَى الْمِيزَانُ يَخْفِضُ وَيَرْفَعُ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب: اللہ تعالیٰ نے ( شیطان سے ) فرمایا تو نے اس کو کیوں سجدہ نہیں کیا جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے بنایا۔،،
ہم سے ابوالیمان نے بیان کی کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کا ہاتھ بھرا ہوا ہے، اسے رات دن کی بخشش بھی کم نہیں کرتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ جب اس نے آسمان و زمین پیدا کئے ہیں اس نے کتنا خرچ کیا ہے اس نے بھی اس میں کوئی کمی نہیں پیدا کی جو اس کے ہاتھ میں ہے اور فرمایا کہ اس کا عرش پانی پر ہے اور اس کے دوسرے ہاتھ میں ترازو ہے، جسے وہ جھکاتا اور اٹھاتا رہتا ہے۔
تشریح :
اللہ کےلیے ہاتھ کااثبات مقصود ہے جس کی تاویل کرنا درست نہیں ہے۔ہندوؤں کی قدیم کتابوں سےبھی یہی ثابت ہوتاہے کہ پہلے دنیا میں نراپانی اورنارائن یعنی پروردگار کاتخت پانی پرتھا۔پانی میں سے ایک بخار نکلا اس سے ہواپیداہوئی۔ہواؤں کےآپس میں لڑنے سےآگ پیدا ہوئی ، پانی کی تلچھت ارودرد سے زمین کامادہ بنا،واللہ اعلم ۔(وحیدی)
اللہ کےلیے ہاتھ کااثبات مقصود ہے جس کی تاویل کرنا درست نہیں ہے۔ہندوؤں کی قدیم کتابوں سےبھی یہی ثابت ہوتاہے کہ پہلے دنیا میں نراپانی اورنارائن یعنی پروردگار کاتخت پانی پرتھا۔پانی میں سے ایک بخار نکلا اس سے ہواپیداہوئی۔ہواؤں کےآپس میں لڑنے سےآگ پیدا ہوئی ، پانی کی تلچھت ارودرد سے زمین کامادہ بنا،واللہ اعلم ۔(وحیدی)