‌صحيح البخاري - حدیث 7405

كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ} [آل عمران: 28] صحيح حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي وَأَنَا مَعَهُ إِذَا ذَكَرَنِي فَإِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَإٍ ذَكَرْتُهُ فِي مَلَإٍ خَيْرٍ مِنْهُمْ وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ بِشِبْرٍ تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7405

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید باب : اللہ تعالیٰ کا ارشاد سورۃ آل عمران میں ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہمارے والد نے ‘ کہا ہم سے اعمش نے ‘ کہا میں نے ابو صالح سے سنا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں اور جب وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور جب وہ مجھے مجلس میں یاد کرتا ہے تو اسے اس سے بہتر فرشتوں کی مجلس میں اسے یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے ایک بالشت قریب آتا ہے تو میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے ایک ہاتھ قریب آتا ہے تو میں اس سے دو ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں اور اگر وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آجاتا ہوں ۔
تشریح : یعنی میرا بندہ میرے ساتھ جیسا گمان رکھے گا میں اسی طرح اس سے پیش آؤں گا ۔ اگر یہ گمان رکھے گا کہ میں اس کے قصور معاف کردوں گا تو ایسا ہی ہوگا ۔ اگر یہ گمان رکھے گا کہ میں اس کو عذاب کروں گا تو ایسا ہی ہوگا ۔ حدیث سے یہ نکلا کہ رجا کا جانب بندے میں غالب ہونا چاہئے اور پروردگار کے ساتھ نیک گمان رکھنا چاہئے ۔ اگر گناہ بہت ہیں تو بھی یہ خیال رکھنا چاہئے کہ وہ غفور الرحیم ہے ۔ اس کی رحمت سے مایوس نہ ہونا چاہئے۔ ان اللہ یغفر الذنوب جمیعاً انہ ھو الغفور الرحیم ۔ ( الزمر: 53 ) یعنی میرا بندہ میرے ساتھ جیسا گمان رکھے گا میں اسی طرح اس سے پیش آؤں گا ۔ اگر یہ گمان رکھے گا کہ میں اس کے قصور معاف کردوں گا تو ایسا ہی ہوگا ۔ اگر یہ گمان رکھے گا کہ میں اس کو عذاب کروں گا تو ایسا ہی ہوگا ۔ حدیث سے یہ نکلا کہ رجا کا جانب بندے میں غالب ہونا چاہئے اور پروردگار کے ساتھ نیک گمان رکھنا چاہئے ۔ اگر گناہ بہت ہیں تو بھی یہ خیال رکھنا چاہئے کہ وہ غفور الرحیم ہے ۔ اس کی رحمت سے مایوس نہ ہونا چاہئے۔ ان اللہ یغفر الذنوب جمیعاً انہ ھو الغفور الرحیم ۔ ( الزمر: 53 )