كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {قُلْ هُوَ القَادِرُ} [الأنعام: 65] صحيح حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ يُحَدِّثُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَسَنِ يَقُولُ أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ السَّلَمِيُّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُ أَصْحَابَهُ الِاسْتِخَارَةَ فِي الْأُمُورِ كُلِّهَا كَمَا يُعَلِّمُهُمْ السُّورَةَ مِنْ الْقُرْآنِ يَقُولُ إِذَا هَمَّ أَحَدُكُمْ بِالْأَمْرِ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيضَةِ ثُمَّ لِيَقُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ اللَّهُمَّ فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ هَذَا الْأَمْرَ ثُمَّ تُسَمِّيهِ بِعَيْنِهِ خَيْرًا لِي فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ قَالَ أَوْ فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي فَاقْدُرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ اللَّهُمَّ وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّهُ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاصْرِفْنِي عَنْهُ وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ثُمَّ رَضِّنِي بِهِ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب : اللہ تعالیٰ کا سورۃ انعام میں فرمانا کہ ” کہہ دیجئے کہ وہی قدرت والا ہے ۔ “
ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معن بن عیسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے عبد الرحمن بن ابی الموالی نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے محمد بن المنکدر سے سنا‘ وہ عبد اللہ بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے جابر بن عبد اللہ سلمیٰ رضی اللہ عنہ نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کو ہر مباح کام میں استخارہ کرنا سکھاتے تھے جس طرح آپ قرآن کی سورت سکھاتے تھے ۔ آپ فرماتے کہ جب تم میں سے کوئی کسی کام کا مقصد کرے تو اسے چاہئے کہ فرض کے سوا دو رکعت نفل نماز پڑھے ‘ پھر سلام کے بعد یہ دعا کرے ” اے اللہ ! میں تیرے علم کے طفیل ا سکام میں خیریت طلب کرتا ہوں اور تیری قدرت کے طفیل طاقت مانگتا ہوں اور تیرا فضل ۔ کیونکہ تجھے قدرت ہے اور مجھے نہیں ‘ تو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا اور تو غیوب کا بہت جاننے والا ہے ۔ اے اللہ ! پس اگر تو یہ بات جانتا ہے ( اس وقت استخارہ کرنے والے کو اس کام کا نام لینا چاہئےے ) کہ اس کام میں میرے لیے دنیا وآخرت میں بھلائی ہے یا اس طرح فرمایا کہ ” میرے دین میں اور گزران میں اور میرے ہر انجام کے اعتبار سے بھلائی ہے تو اس پر مجھے قادر بنا دے اور میرے لیے اسے آسان کردے ‘ پھر اس میں میرے لیے برکت عطا فرما ۔ اے اللہ ! اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لئے برا ہے ۔ میرے دین اور گزراہ کے اعتبار سے اور میرے انجام کے اعتبار سے ‘ یا فرمایا کہ میری دنیا ودین کے اعتبار سے تو مجھے اس کام سے دور کردے اور میرے لیے بھلائی مقدر کردے جہاں بھی وہ ہو اور پھر مجھے اس پر راضی اور خوش رکھ ۔
تشریح :
یہ حدیث پیچھے گزرچکی ہے یہاں اس کو اس لیے لائے کہ اس میں قدرت الٰہی کا بیان ہے ۔ استخارہ کے معنیٰ خیر کا طلب کرنا یہ نماز اور دعا مسنون ہے ۔
یہ حدیث پیچھے گزرچکی ہے یہاں اس کو اس لیے لائے کہ اس میں قدرت الٰہی کا بیان ہے ۔ استخارہ کے معنیٰ خیر کا طلب کرنا یہ نماز اور دعا مسنون ہے ۔