‌صحيح البخاري - حدیث 7384

كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَهُوَ العَزِيزُ الحَكِيمُ} [إبراهيم: 4] صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ حَدَّثَنَا حَرَمِيٌّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَزَالُ يُلْقَى فِي النَّارِ ح و قَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ وَعَنْ مُعْتَمِرٍ سَمِعْتُ أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَزَالُ يُلْقَى فِيهَا وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ حَتَّى يَضَعَ فِيهَا رَبُّ الْعَالَمِينَ قَدَمَهُ فَيَنْزَوِي بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ ثُمَّ تَقُولُ قَدْ قَدْ بِعِزَّتِكَ وَكَرَمِكَ وَلَا تَزَالُ الْجَنَّةُ تَفْضُلُ حَتَّى يُنْشِئَ اللَّهُ لَهَا خَلْقًا فَيُسْكِنَهُمْ فَضْلَ الْجَنَّةِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7384

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید باب : اللہ تعالیٰ کا ارشاد ” اور وہی غالب ہے ‘ حکمت والا “ ۔ ہم سے عبد اللہ بن ابی السود نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حرمی بن عمارہ نے‘ کہا ہم شعبہ نے ‘ ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو دوزخ میں ڈالا جائے گا ( دوسری سند ) اورمجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یزید بن زریع نے بین کیا ‘ کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے ‘ ان سے قتادہ نے ‘ ان سے انس رضی اللہ عنہ نے ۔ ( تیسری سند ) اور خلیفہ بن خیاط نے اس حدیث کو معتمر بن سلیمان سے روایت کیا ‘ کہا میں نے اپنے والد سے سنا‘ انہوں نے قتادہ سے ‘ انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوزخیوں کو برابر دوزخ میں ڈالا جاتا رہے گا اور وہ کہے جائے گی کہ کیا ابھی اور ہے ۔ یہاں تک کہ رب العالمین اس پر اپنا قدم رکھ دے گا اور پھر اس کا بعض بعض سے سمٹ جائے گا اور اس وقت وہ کہ گی کہ بس بس ‘ تیری عزت اور کرم کی قسم ! اور جنت میں جگہ باقی رہ جائے گی ۔ یہاں تک کہ اللہ اس کے لیے ایک اور مخلوق پیدا کر دے گا اور وہ لوگ جنت کے باقی حصے میں رہیں گے ۔
تشریح : دوزخیوں کہے گی کہ ابھی بہت جگہ خالی ہے اور لاؤ اور لاؤ ۔ اس حدیث سے قدم کا ثبوت ہوتا ہے ۔ اہل حدیث نے ید اور وجہ اور عین اور اصبع کی طرح اس کی بھی تاویل نہیں کی لیکن تاویل کرانے والے کہتے ہیں قدم رکھنے سے یہ مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے ذلیل کردے گا لیکن یہ تاویل ٹھیک نہیں ہے ۔ دوزخیوں کہے گی کہ ابھی بہت جگہ خالی ہے اور لاؤ اور لاؤ ۔ اس حدیث سے قدم کا ثبوت ہوتا ہے ۔ اہل حدیث نے ید اور وجہ اور عین اور اصبع کی طرح اس کی بھی تاویل نہیں کی لیکن تاویل کرانے والے کہتے ہیں قدم رکھنے سے یہ مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے ذلیل کردے گا لیکن یہ تاویل ٹھیک نہیں ہے ۔