‌صحيح البخاري - حدیث 7379

كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {عَالِمُ الغَيْبِ فَلاَ يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًا} [الجن: 26] صحيح حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَفَاتِيحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ لَا يَعْلَمُ مَا تَغِيضُ الْأَرْحَامُ إِلَّا اللَّهُ وَلَا يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ إِلَّا اللَّهُ وَلَا يَعْلَمُ مَتَى يَأْتِي الْمَطَرُ أَحَدٌ إِلَّا اللَّهُ وَلَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِلَّا اللَّهُ وَلَا يَعْلَمُ مَتَى تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا اللَّهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7379

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید باب : اللہ تعالیٰ کا ارشاد سورۃ جن میں کہ ” وہ غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب کو کسی پر نہیں کھولتا “ ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا مجھ سے عبد اللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ غیب کی پانچ کنجیاں ہیں ‘ جنہیں اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا ۔ اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ رحم مادر میں کیا ہے ‘ اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا ہوگا‘ اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ بارش کب آئے گی ۔ اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ کس جگہ کوئی مرے گا اور اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ قیامت کب قائم ہوگی ۔
تشریح : اس پر سب مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ غیب کا علم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی نہ تھا مگر جو بات اللہ تعالیٰ نے آپ کو بتلا دیتا وہ معلوم ہو جاتی ۔ ابن اسحاق نے مغازیت میں نقل کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی گم ہو گئی تو ابن صلیت کہنے لگا ۔ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے تئیں پیغمبر کہتے ہیں اور آسمان کے حالات تم سے بیان کرتے ہیں لیکن ان کو اپنی اونٹنی کی خبر نہیں وہ کہاں ہے ؟ یہ بات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو فرمایا کہ ایک شخص ایسا ایسا کہتا ہے اور تو قسم خدا کی وہی بات جانتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے مجھ کو بتلائی اور اب اللہ تعالیٰ نے مجھ کو بتلا دیا وہ اونٹنی فلاں گھاٹی میں ہے‘ ایک درخت پر اٹکی ہوئی ہے ‘ آخر صحابہ گئے اور اس کو لے کر آئے ۔ اس پر سب مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ غیب کا علم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی نہ تھا مگر جو بات اللہ تعالیٰ نے آپ کو بتلا دیتا وہ معلوم ہو جاتی ۔ ابن اسحاق نے مغازیت میں نقل کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی گم ہو گئی تو ابن صلیت کہنے لگا ۔ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے تئیں پیغمبر کہتے ہیں اور آسمان کے حالات تم سے بیان کرتے ہیں لیکن ان کو اپنی اونٹنی کی خبر نہیں وہ کہاں ہے ؟ یہ بات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو فرمایا کہ ایک شخص ایسا ایسا کہتا ہے اور تو قسم خدا کی وہی بات جانتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے مجھ کو بتلائی اور اب اللہ تعالیٰ نے مجھ کو بتلا دیا وہ اونٹنی فلاں گھاٹی میں ہے‘ ایک درخت پر اٹکی ہوئی ہے ‘ آخر صحابہ گئے اور اس کو لے کر آئے ۔