كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: {قُلِ ادْعُوا اللَّهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَنَ أَيًّا مَا تَدْعُوا فَلَهُ الأَسْمَاءُ الحُسْنَى} [الإسراء: 110] صحيح حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ رَسُولُ إِحْدَى بَنَاتِهِ يَدْعُوهُ إِلَى ابْنِهَا فِي الْمَوْتِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعْ إِلَيْهَا فَأَخْبِرْهَا أَنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى فَمُرْهَا فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ فَأَعَادَتْ الرَّسُولَ أَنَّهَا قَدْ أَقْسَمَتْ لَتَأْتِيَنَّهَا فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ مَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ فَدُفِعَ الصَّبِيُّ إِلَيْهِ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ كَأَنَّهَا فِي شَنٍّ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذَا قَالَ هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب : اللہ تعالیٰ کاارشاد سورۃ بنی اسرائیل میں کہ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کو پکارو یا رحمن کو‘ جس نام سے بھی پکارو گے تو اللہ کے سب اچھے نام ہیں
ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے عاصم احول نے ‘ ان سے ابو عثمان نہدی نے اور ا ن سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ آپ کی ایک صاحبزادی حضرت زینب کے بھیجے ہوئے ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ ان کے لڑکے جان کنی میں مبتلا ہیں اور وہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا رہی ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم جا کر انہیں بتا دوں کہ اللہ ہی کا سب مال ہے جو چاہے لے لے اور جو چاہے دے دے اور اس کی بار گاہ میں ہر چیز کے لیے ایک وقت مقرر ہے پس ان سے کہو کہ صبر کریں اور اس پر صبر ثواب کی نیت سے کریں ۔ صاحبزادی نے دو بارہ آپ کو قسم دے کر کہلا بھیجا کہ آپ ضرور تشریف لائے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ کے ساتھ سعد بن معاذ اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بھی کھڑے ہوئے ( پھر جب آپ صاحبزادی کے گھر پہنچے تو ) بچہ آپ کو دیا گیا اور اس کی سانس اکھڑرہی تھی جیسے پرانی مشک کا حال ہوتا ہے ۔ یہ دیکھ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے ۔ اس پر سعد رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ ! یہ کیا ہے َ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ رحمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں میں رکھی ہے اور اللہ بھی اپنے انہیں بندوں پر رحم کرتا ہے جو رحم دل ہوتے ہیں۔
تشریح :
ترجمہ باب یہیں سے نکلا کہ اللہ کے لیے صفت رحم کا اثبات ہوا ۔
ترجمہ باب یہیں سے نکلا کہ اللہ کے لیے صفت رحم کا اثبات ہوا ۔