كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ مَا جَاءَ فِي دُعَاءِ النَّبِيِّ ﷺ أُمَّتَهُ إِلَى تَوْحِيدِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي حَصِينٍ وَالْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ سَمِعَا الْأَسْوَدَ بْنَ هِلَالٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا مُعَاذُ أَتَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ قَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا أَتَدْرِي مَا حَقُّهُمْ عَلَيْهِ قَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ أَنْ لَا يُعَذِّبَهُمْ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید
باب : آنحضرت ﷺ کا اپنی امت کو اللہ تبارک وتعالیٰ کی توحید کی طرف دعوت دینا
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عندر نے بیان کیا’ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابو حصین اور اشعث بن سلیم نے ‘ انہو ں نے اسود بن ہلال سے سنا‘ ان سے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اے معاذ ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ کا اس کے بندوں پر کیا حق ہے َ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ہے کہ وہ صرف اسی کی عبادت کریں اوراس کا کوئی شریک نہ ٹھہرائیں ۔ کیا تمہیں معلوم ہے پھر بندوں کا اللہ پر کیا حق ہے َ؟ عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول کی زیادہ جانتے ہیں ۔ فرمایا کہ وہ انہیں عذاب نہ دے ۔
تشریح :
عبادت وبندگی کے کاموں میں اللہ پاک کو وحدہ لا شریک لہ مانے ۔ یہی وہ حق ہے جو اللہ نے اپنے ہر بندے بندی کے ذمہ واجب قرار دیا ہے ۔ بندے ایسا کریں تو ان کا حق بذمہ اللہ پاک یہ ہے کہ وہ ان کو بخش دے اور جنت میں داخل کرے۔
عبادت وبندگی کے کاموں میں اللہ پاک کو وحدہ لا شریک لہ مانے ۔ یہی وہ حق ہے جو اللہ نے اپنے ہر بندے بندی کے ذمہ واجب قرار دیا ہے ۔ بندے ایسا کریں تو ان کا حق بذمہ اللہ پاک یہ ہے کہ وہ ان کو بخش دے اور جنت میں داخل کرے۔