‌صحيح البخاري - حدیث 7369

كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ} [الشورى: 38] صحيح حَدَّثَنَا الْأُوَيْسِيُّ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ وَابْنُ الْمُسَيَّبِ وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ وَعُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْكِ مَا قَالُوا قَالَتْ وَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ وَأُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ حِينَ اسْتَلْبَثَ الْوَحْيُ يَسْأَلُهُمَا وَهُوَ يَسْتَشِيرُهُمَا فِي فِرَاقِ أَهْلِهِ فَأَمَّا أُسَامَةُ فَأَشَارَ بِالَّذِي يَعْلَمُ مِنْ بَرَاءَةِ أَهْلِهِ وَأَمَّا عَلِيٌّ فَقَالَ لَمْ يُضَيِّقْ اللَّهُ عَلَيْكَ وَالنِّسَاءُ سِوَاهَا كَثِيرٌ وَسَلْ الْجَارِيَةَ تَصْدُقْكَ فَقَالَ هَلْ رَأَيْتِ مِنْ شَيْءٍ يَرِيبُكِ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ أَمْرًا أَكْثَرَ مِنْ أَنَّهَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ تَنَامُ عَنْ عَجِينِ أَهْلِهَا فَتَأْتِي الدَّاجِنُ فَتَأْكُلُهُ فَقَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ مَنْ يَعْذِرُنِي مِنْ رَجُلٍ بَلَغَنِي أَذَاهُ فِي أَهْلِي وَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ عَلَى أَهْلِي إِلَّا خَيْرًا فَذَكَرَ بَرَاءَةَ عَائِشَةَ وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7369

کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا باب : اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ شوریٰ میں ) فرمانا مسلمانوں کا کام آپس کے صلاح اور مشورے سے چلتا ہے ہم سے عبد العزیز بن عبد الہ اویسی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے ‘ ان سے صالح بن کیسان نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ کہا کہ مجھ سے عروہ بن مسیب اور علقمہ بن وقاص اور عبید اللہ بن عبد اللہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہ نے کہ جب تہمت لگا نے والوں نے ان پر تہمت لگائی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی بن ابی طالب ‘ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو بلا یا کیونکہ اس معاملہ میں وحی اس وقت تک نہیں آئی تھی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اہل خانہ کو جدا کرنے کے سلسلہ میں ان سے مشورہ لینا چاہتے تھے تو اسامہ رضی اللہ عنہ نے وہی مشورہ دیا جو انہیں معلوم تھا یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اہل خانہ کی برات کا لیکن علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ پر کوئی پابندی تو عائد نہیں کی ہے اور اس کے سوا اور بہت سی عورتیں ہیں ‘ باندی سے آپ دریافت فر ما لیں ‘ وہ آپ سے صحیح بات بتادے گی ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم نے کوئی ایسی بات دیکھی ہے جس سے شبہ ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس کے سوا اور کچھ نہیں دیکھا کہ وہ کم عمر لڑکی ہیں ‘ آٹا گوندھ کر بھی سو جاتی ہیں اور پڑوس کی بکری آکر اسے کھا جاتی ہے ( یعنی کم عمری کی وجہ سے مزاج میں بے پروائی ہے ) اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا ‘ اے مسلمانو! میرے معاملے میں اس سے کون نمٹے گا جس کی اذیتیں اب میرے اہل خانہ تک پہنچ گئی ہیں ۔ اللہ کی قسم ! میں نے ان کے بارے میں بھلائی کے سوا اور کچھ نہیں جانا ہے ۔ پھر آپ نے عائشہ رضی اللہ عنہ کی پاک دامنی کاقصہ بیان کیا اور ابو اسامہ نے ہشام بن عروہ سے بیان کیا ۔