كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ نَهْيِ النَّبِيِّ ﷺعَلَى التَّحْرِيمِ إِلَّا مَا تُعْرَفُ إِبَاحَتُهُ صحيح حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ عَطَاءٌ قَالَ جَابِرٌ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ البُرْسَانِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فِي أُنَاسٍ مَعَهُ قَالَ أَهْلَلْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَجِّ خَالِصًا لَيْسَ مَعَهُ عُمْرَةٌ قَالَ عَطَاءٌ قَالَ جَابِرٌ فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُبْحَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَحِلَّ وَقَالَ أَحِلُّوا وَأَصِيبُوا مِنْ النِّسَاءِ قَالَ عَطَاءٌ قَالَ جَابِرٌ وَلَمْ يَعْزِمْ عَلَيْهِمْ وَلَكِنْ أَحَلَّهُنَّ لَهُمْ فَبَلَغَهُ أَنَّا نَقُولُ لَمَّا لَمْ يَكُنْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا خَمْسٌ أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ إِلَى نِسَائِنَا فَنَأْتِي عَرَفَةَ تَقْطُرُ مَذَاكِيرُنَا الْمَذْيَ قَالَ وَيَقُولُ جَابِرٌ بِيَدِهِ هَكَذَا وَحَرَّكَهَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّي أَتْقَاكُمْ لِلَّهِ وَأَصْدَقُكُمْ وَأَبَرُّكُمْ وَلَوْلَا هَدْيِي لَحَلَلْتُ كَمَا تَحِلُّونَ فَحِلُّوا فَلَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ فَحَلَلْنَا وَسَمِعْنَا وَأَطَعْنَا
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا باب : نبی کریم ﷺ کس چیز سے لوگوں کو منع کریں تو وہ حرام ہو گا مگر یہ کہ اس کی اباحت دلائل سے معلوم ہو جائے۔ ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ ان سے ابن جریج نے بیان کیا ‘ ان سے عطاء نے بیان کیا ‘ ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے ( دوسری سند ) حضرت امام ابو عبد اللہ بخاری نے کہا کہ محمد بن بکر برقی نے بیان کیا ‘ان سے ابن جریج نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے عطاء نے خبر دی ‘ انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ اس وقت اور لوگ بھی ان کے ساتھ تھے ‘ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خالص حج کا احرام باندھا اس کے ساتھ عمر ہ کا نہیں باندھا ۔ عطاء نے بیان کیا کہ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ۴ذی الحجہ کی صبح کو آئے اور جب ہم بھی حاضر ہوئے تو آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم حلال ہو جائیں اور آپ نے فرمایا کہ حلا ل ہو جاؤ اور اپنی بیویوں کے پاس جاؤ ۔ عطاء نے بیان کیا اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ ان پر یہ ضروری نہیں قراردیا بلکہ صرف حلال کیا ‘پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ میں یہ بات ہورہی ہے کہ عرفہ پہنچنے میں صرف پانچ دہ رہ گئے ہیں اور پھر بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنی عورتوں کے پاس جانے کا حکم دیا ہے ‘ کیا ہم عرفات اس حالت میں جائیں کہ مذی یا منی ہمارے ذکر سے ٹپک رہی ہو ۔ عطاء نے کہا کہ جابر رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ اس طرح مذی ٹپک رہی ہو ‘ اس کو ہلا یا ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا ‘ تمہیں معلوم ہے کہ میں تم میں اللہ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں ‘ تم میں سب سے زیادہ سچا ہوں اور سب سے زیادہ نیک ہوں اور اگر میرے پاس ہدی ( قربانی کا جانور ) نہ ہوتا تو میں بھی حلال ہو جاتا ‘ پس تم بھی حلال ہو جاؤ ۔ اگر مجھے وہ بات پہلے سے معلوم ہو جاتی جو بعد میں معلوم ہوئی تو میں قربانی کا جانور ساتھ نہ لاتا ۔ چنانچہ ہم حلال ہو گئے اور ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنی اور آپ کی اطاعت کی ۔