كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ كَرَاهِيَةِ الخِلاَفِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سَلَّامِ بْنِ أَبِي مُطِيعٍ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ قُلُوبُكُمْ فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فَقُومُوا عَنْهُ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ سَمِعَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ سَلَّامًا
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا
باب : احکام شرع میں جھگڑا کرنے کی کراہت کا بیان
ہم سے اسحاق نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو عبد الرحمن بن مہدی نے خبر دی ‘ انہیں سلام بن ابی مطیع نے ‘ انہیں ابو عمران الجونی نے ‘ ان سے جندب بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ جب تمہارے دل ملے رہیں قرآن پڑھو اور جب تم میں اختلاف ہو جائے تو اس سے دور ہو جاؤ۔
تشریح :
یعنی جب کوئی شبہ درپیش ہو اور جھگڑا پڑے تو اختلاف نہ کرو بلکہ اس وقت قرات ختم کر کے علیحدہ علیحدہ ہو جاؤ ۔ مراد حضرت کی جھگڑے سے ڈرا نا ہے نہ کہ قرات سے منع کرنا کیونکہ نفس قرات منع نہیں ہے ۔
یعنی جب کوئی شبہ درپیش ہو اور جھگڑا پڑے تو اختلاف نہ کرو بلکہ اس وقت قرات ختم کر کے علیحدہ علیحدہ ہو جاؤ ۔ مراد حضرت کی جھگڑے سے ڈرا نا ہے نہ کہ قرات سے منع کرنا کیونکہ نفس قرات منع نہیں ہے ۔