‌صحيح البخاري - حدیث 7357

كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ الأَحْكَامِ الَّتِي تُعْرَفُ بِالدَّلاَئِلِ، وَكَيْفَ مَعْنَى الدِّلاَلَةِ وَتَفْسِيرُهَا صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ صَفِيَّةَ عَنْ أُمِّهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ النُّمَيْرِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنُ شَيْبَةَ حَدَّثَتْنِي أُمِّي عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَيْضِ كَيْفَ تَغْتَسِلُ مِنْهُ قَالَ تَأْخُذِينَ فِرْصَةً مُمَسَّكَةً فَتَوَضَّئِينَ بِهَا قَالَتْ كَيْفَ أَتَوَضَّأُ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّئِي قَالَتْ كَيْفَ أَتَوَضَّأُ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّئِينَ بِهَا قَالَتْ عَائِشَةُ فَعَرَفْتُ الَّذِي يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَذَبْتُهَا إِلَيَّ فَعَلَّمْتُهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7357

کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا باب : دلائل شرعیہ سے احکام کا نکالا جانا اور دلالت کے معنی اور اس کی تفسیر کیا ہوگی؟ ہم سے یحییٰ بن جعفر بیکندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے منصور بن صفیہ نے ‘ ان سے کی والدہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک خاتون نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا اور ہم سے محمد نے بیان کیا یعنی ابن عقبہ نے ‘ کہا ہم سے فضیل بن سلیمان النمیری نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے منصور بن عبد الرحمن بن شیبہ نے بیان کیا ‘ ان سے ان کی والدہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہ عنہا نے کہ ایک عورت نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حیض کے متعلق پوچھا کہ اس سے غسل کس طرح کیا جائے َ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مشک لگا ہوا ایک کپڑا لے کر اس سے پاکی حاصل کر ۔ اس عورت نے پوچھا ‘ یا رسول اللہ ! میں اس سے پاکی کس طرح حاصل کروں گی َ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے پاکی حاصل کرو۔ انہوں نے پھر پوچھا کہ کس طرح پاکی حاصل کروں َ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جواب دیا کہ پاکی حاصل کرو ۔ عائشہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا منشا سمجھ گئی اور اس عورت کو میں نے اپنی طرف کھینچ لیا اور انہیں طریقہ بتا یا کہ پاکی سے آپ کا مطلب یہ ہے کہ اس کپڑے کو خون کے مقاموں پر پھیرتا کہ خون کی بد بو رفع ہو جائے ۔
تشریح : باب اس سے نکلتا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ عنہا بدلالت عقل سمجھ گئیں کہ کپڑے سے وضو تو نہیں ہوسکتا تو لفظ توضا اس سے آپ کی مراد یہی ہے کہ اس کو بدن پر پھیر کر پاکی حاصل کرلے ۔ باب اس سے نکلتا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ عنہا بدلالت عقل سمجھ گئیں کہ کپڑے سے وضو تو نہیں ہوسکتا تو لفظ توضا اس سے آپ کی مراد یہی ہے کہ اس کو بدن پر پھیر کر پاکی حاصل کرلے ۔