‌صحيح البخاري - حدیث 7353

كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ الحُجَّةِ عَلَى مَنْ قَالَ: إِنَّ أَحْكَامَ النَّبِيِّ ﷺكَانَتْ ظَاهِرَةً، وَمَا كَانَ يَغِيبُ بَعْضُهُمْ مِنْ مَشَاهِدِ النَّبِيِّ ﷺ وَأُمُورِ الإِسْلاَمِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي عَطَاءٌ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ اسْتَأْذَنَ أَبُو مُوسَى عَلَى عُمَرَ فَكَأَنَّهُ وَجَدَهُ مَشْغُولًا فَرَجَعَ فَقَالَ عُمَرُ أَلَمْ أَسْمَعْ صَوْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ائْذَنُوا لَهُ فَدُعِيَ لَهُ فَقَالَ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ فَقَالَ إِنَّا كُنَّا نُؤْمَرُ بِهَذَا قَالَ فَأْتِنِي عَلَى هَذَا بِبَيِّنَةٍ أَوْ لَأَفْعَلَنَّ بِكَ فَانْطَلَقَ إِلَى مَجْلِسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالُوا لَا يَشْهَدُ إِلَّا أَصَاغِرُنَا فَقَامَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ فَقَالَ قَدْ كُنَّا نُؤْمَرُ بِهَذَا فَقَالَ عُمَرُ خَفِيَ عَلَيَّ هَذَا مِنْ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلْهَانِي الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7353

کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا باب: اس شخص کا رد جو یہ سمجھتا ہے کہ آنحضرت ﷺ کےتمام احکام ہر ایک صحابی کو معلوم رہتے تھے ہم سے مسدد بن مسر ہد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ‘ ان سے ابن جریج نے ‘ ان سے عطاء بن ابی رباح نے ‘ ان سے عبید بن عمیر نے بیان کیا کہ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے ( ملنے کی ) اجازت چاہی اور یہ دیکھ کر کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ مشغول ہیں آپ جلدی سے واپس چلے گئے ۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا میں ابھی عبد اللہ بن قیس ( ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ ) کی آواز نہیں سنی تھیَ؟ انہیں بلا لو ۔ چنانچہ انہیں بلا یاگیا تو عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ ایسا کیوں کیا َ؟ ( جلدی واپس ہو گئے ) انہوں نے کہا کہ ہمیں حدیث میں اس کا حکم دیا گیا ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس حدیث پر کوئی گواہ لاؤ‘ ورنہ میں تمہارے ساتھ یہ ( سختی ) کروں گا ۔ چنانچہ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے انصار کی ایک مجلس میں گئے انہوں نے کہا کہ اس کی گواہی ہم میں سب سے چھوٹا دے سکتا ہے ۔ چنانچہ ابو سیعد خدری رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا کہ ہمیں دربار نبوی سے اس کا حکم دیا جاتا تھا ۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم مجھے معلوم نہیں تھا ‘ مجھے بازار کے کاموں خریدو فروخت نے اس حدیث سے غافل رکھا۔
تشریح : حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے نسیان کو فوراً تسلیم کر کے حدیث نبوی کے آگے سر جھکا دیا ۔ ایک مومن مسلمان کی یہی شان ہونی چاہیے کہ حدیث پاک کے سامنے ادھر ادھر کی باتیں چھوڑ کر سر تسلیم خم کردے ۔ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے کہ بعض احادیث حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بعد میں معلوم ہوئیں ‘ یہ کوئی عیب کی بات نہیں ہے ۔ مضمون حدیث ایک بہت بڑا ادبی اخلاقی سماجی امر پر مشتمل ہے اللہ ہر مسلمان کو اس پر عمل کرنے کی توفیق دے ‘ آمین۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے نسیان کو فوراً تسلیم کر کے حدیث نبوی کے آگے سر جھکا دیا ۔ ایک مومن مسلمان کی یہی شان ہونی چاہیے کہ حدیث پاک کے سامنے ادھر ادھر کی باتیں چھوڑ کر سر تسلیم خم کردے ۔ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے کہ بعض احادیث حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بعد میں معلوم ہوئیں ‘ یہ کوئی عیب کی بات نہیں ہے ۔ مضمون حدیث ایک بہت بڑا ادبی اخلاقی سماجی امر پر مشتمل ہے اللہ ہر مسلمان کو اس پر عمل کرنے کی توفیق دے ‘ آمین۔