‌صحيح البخاري - حدیث 7350

كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ إِذَا اجْتَهَدَ العَامِلُ أَوِ الحَاكِمُ، فَأَخْطَأَ خِلاَفَ الرَّسُولِ مِنْ غَيْرِ عِلْمٍ، فَحُكْمُهُ مَرْدُودٌ لِقَوْلِ النَّبِيِّ ﷺَ: «مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ» صحيح حدثنا إسماعيل، عن أخيه، عن سليمان بن بلال، عن عبد المجيد بن سهيل بن عبد الرحمن بن عوف، أنه سمع سعيد بن المسيب، يحدث أن أبا سعيد الخدري، وأبا، هريرة حدثاه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث أخا بني عدي الأنصاري واستعمله على خيبر، فقدم بتمر جنيب فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أكل تمر خيبر هكذا ‏"‏‏.‏ قال لا والله يا رسول الله إنا لنشتري الصاع بالصاعين من الجمع‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا تفعلوا، ولكن مثلا بمثل، أو بيعوا هذا واشتروا بثمنه من هذا وكذلك الميزان ‏"‏‏.

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7350

کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا باب جب کوئی عامل یا حاکم اجتہاد کرے اور لاعلمی میں رسول کے حکم کے خلاف کرجائے تواس کا فیصلہ نافذ نہیں ہوگا کیونکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا کہ جس نے کوئی ایسا کام کیا جس کے بارے میں ہمارا کوئی فیصلہ نہیں تھا تو وہ رد ہے ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے بھائی ابو بکر نے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ‘ ان سے عبد المجید بن سہیل بن عبد الرحمن بن عوف نے بیان کیا ‘ انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا ‘ وہ ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عدی الانصاری کے ایک صاحب سودا بن عزیہ کو خیبر کا عامل بنا کر بھیجا تو وہ عمدہ قسم کی کھجور وصول کر کے لائے ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا خیبر کی تمام کھجوریں ایسی ہی ہیںَ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں یا رسول اللہ ! اللہ کی قسم ! ہم ایسی ایک صاع کھجور دو صاع ( خراب ) کھجور کے بدلے خرید لیتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کیاکرو بلکہ ( جنس کو جنس کے بدلے ) برابر برابر میں خریدو‘ یا یوں کروں کہ ردی کھجور نقدی بیچ ڈالو پھر یہ کھجور اس کے بدلے خرید لو‘ اسی طرح ہر چیز کو جو تول کر بکتی ہے اس کا حکم ان ہی چیزوں کا ہے جو ناپ کر بکتی ہیں۔